نیوز اپ ڈیٹ بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے ڈنڈار میں گذشتہ…
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ افغانستان میں طالبان نے…
بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے بھارتی دفتر خارجہ کی جانب…
پاکستان کی انسانی حقوق کی وزارت کی طرف سے انسانی حقوق کی…
بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے دسمبر 2021 کا تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سال کے آخری مہینے میں بھی پاکستانی فوجی جارحیت نہ صرف جاری رہی بلکہ بلوچستان کے طول و عرض میں پاکستانی فوج کی بربریت و درندگی میں مزید شدت دیکھنے میں آئی۔ اس مہینے بیس سے زائد فوجی آپریشنوں اور چھاپوں میں پاکستانی فوج نے 62 افراد حراست میں لے کر خفیہ زندانوں میں منتقل کردیئے۔ 12فرادقتل ہوئے، جن میں سے دو زیرحراست افراد کو ایرانی بندوبستی بلوچستان میں پاکستانی فوج نے، اور ایک نوجوان کو سابق فوجی اہلکار نے بلیدہ میں ان کے گھر میں گھس کرقتل کیا۔ ایک شخص زندان سے بازیاب ہوکر دوران علاج زندگی سے دھو بیٹھا۔ سی ٹی ڈی نے مقامی میڈیاکے ذریعے کیچ میں سات افراد کو قتل کرنے کا دعویٰ کیالیکن ان میں سے کسی کی لاش نہیں دکھائی گئی۔ ایک شخص کے قتل کی محرکات معلوم نہ ہوسکے۔ اس مہینے پاکستانی فوج کے زندانوں سے 9 افراد بازیاب ہوگئے جنہیں مختلف اوقات میں پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر خفیہ زندانوں میں منتقل کیا تھا۔ دل مراد بلوچ نے کہا گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ پاکستانی مظالم میں بڑھوتری اس بات کی واضح دلیل ہے کہ وہ بلوچ نسل کشی میں کسی بھی حد تک جانے سے نہیں ہچکچائے گا۔ ایک جانب لوگوں سے جینے کا حق پہلے ہی چھین لیا گیا ہے۔ جاری فوجی آپریشن اورمسلسل تشدد سے لوگوں کی زندگی اجیرن ہے اور یہ ستم مستزاد کہ اب وسیع علاقوں میں راشن بندی کا نظام لایا گیا ہے۔ کوئی بھی شخص فوجی منظوری کے بغیر نہ توعلاقے سے باہر جاسکتا ہے، نہ راشن لاسکتا ہے اور نہ ہی کوئی مہمان ۔ انہوں نے کہا اجتماعی سزا کا ایسا کربناک منظر شاید دنیا میں کسی نے دیکھی ہو جو اس جدید دور میں بلوچ قوم دیکھ رہی ہے۔ جہدکار، سیاسی پارٹیوں اور تنظیموں کے کارکنوں کو سرتسلیم خم کرانے کے لیے ان کے رشتہ داروں کو ظلم کی بھٹی سے گزارا جا رہا ہے تاکہ وہ دباؤ میں آکر ریاست کے سامنے سرجھکا دیں۔ اسی اجتماعی سزا کے سلسلے میں جھاؤ میں پاکستانی فوج نے بی بی روبینہ کو زندان میں منتقل کرکے تشدد کا نشانہ بنایا تاکہ ان کی شریک حیات فوج کے سامنے سرنڈرکرے۔ یہ ریاست کسی آئین، قانون وانسانی اقدارکی پابندی اپنے لیے ایک عیب سمجھتا آیا ہے اور دنیا کی خاموشی کی وجہ سے بلوچستان میں اسے ایک استثنیٰ حاصل ہو چکا ہے۔ بلوچ نسل کشی میں واضح اضافے کے باوجود انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اپنا موثر کردار نہیں ادا کر رہے ہیں۔ ذیل میں ماہ دسمبر2021میں بلوچستان پاکستانی فوجی بربریت تفصیل سے درج ہے ،ملاحظہ فرمائیں ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔َ 01/دسمبر 2021 آواران کے علاقے چھبی جھاؤ کی رہائشی مسماۃ روبینہ بنت درویش کو پاکستانی فوجی اہلکاروں نے 25 نومبر کو حراست میں لیا اور 24 گھنٹے تک زیر حراست رکھنے کے بعد رہا کردیا۔ بانک روبینہ کے شوہر حاصل خان بلوچ قومی تحریک آزادی کے متحرک کارکن ہیں، جس کی وجہ سے اجتماعی سزا کے طور ان کی بیوی کو پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر ذہنی ٹارچر کیا اور اب رہائی کے بعد انھیں مسلسل تنگ کیا جا رہا ہے۔ پاکستانی فوج قومی جہدکار حاصل خان کے خاندان پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ کسی بھی حال میں حاصل خان کو سرینڈر کروائیں بصورت دیگر ان کے گھر کے تمام افراد کو فوجی کیمپ میں قید کیا جائے گا۔ ۔۔۔بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کے بھائی شاہ میر بلوچ بازیاب ہوگئے۔جنہیں 19 جون 2021 کوپاکستانی فوج نے جبری لاپتہ کردیاتھا۔ ۔۔۔پنجگورکے علاقے گچک کے علاقے دراکوپ میں پاکستانی فوج نے ایک چھاپے کے دوران عیسیٰ ولد رضائی گمانی ولد کمالان کو حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔یہ دو نوں گچک چب کا رہائشی ہیں، انہیں تین سال قبل فورسز نے نکل مکانی پر مجبورکیاتھا۔ 02/دسمبر 2021 ۔۔۔پنجگورکے علاقےگچک میں عوام کو راشن لانے کے لیے فوج نے تحریری اجازت نامہ لازمی قراردیا۔ کئی ہفتوں سے گچک مکمل طور پر پاکستانی فوج کے محاصرے میں ہے۔ علاقے سے باہر نکلنے اور دوبارہ داخل ہونے کے لیے فوجی کیمپ میں باقاعدہ رجسڑیشن کروانا پڑتا ہے۔ ۔۔۔کیچ کے علاقے مندگْوک میں پاکستانی فوج نے عبدالرحیم ولدعیسیٰ کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔ …
جموں کشمیر عوامی ورکرز پارٹی کے مرکزی چیئرمین نثار شاہ ایڈووکیٹ نے…
عالمی انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے وائس فار بلوچ…
بھارت کے قومی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)…
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ مشتبہ عسکریت…
چینی صوبے سنکیانگ میں ایغور مسلم اقلیتی باشندوں کے لیے بنائے گئے…
Sign in to your account