کچھی میں دو دنوں سے فوجی جارحیت جاری ، پنجگور سے نوجوان اغوا

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے سنی کے مختلف علاقوں میں دو دنوں سے پاکستانی فوج کی جارحیت جاری ہے۔ جبکہ ادھر پنجگور کے علاقے پروم میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ نے ایک نوجوان کو فائرنگ کرکے زخمی کرنے کے بعد اغوا کرلیا گیا ۔

ضلع کچھی میں یہ آپریشن 28 اکتوبر سے شروع کیا گیا، جس میں پانچ، شیگ، سحرسنٹ اور کلیرانی کے علاقے شامل ہیں۔

علاقے میں داخل ہونے اور نکلنے والے راستوں پر چیک پوسٹیں قائم کر دی گئی ہیں۔

آپریشن کے دوران تاحال کسی جانی و مالی نقصان یا گرفتاری کی اطلاعات سامنے نہیں آسکے ہیں۔ ناہی حکام کی جانب سے تصدیق یا تردید سامنے آئی ہے۔

یاد رہے کہ 27 اکتوبر کو بلوچ عسکریت پسندوں نے علاقے کا کنٹرول سنبھال کر پولیس تھانہ ،بنک ،نادراآفس سمیت دیگر سرکاری عمارت پر قبضہ کرکے بعد ازاں انہیں نذر آتش کردیا۔ جبکہ دوران جھڑپ ایک ایس ایچ اوسمیت کئی اہلکار ہلاک ہوگئے اور ایک سرمچار بھی شہید ہوگیا۔

مذکورہ واقعہ کی ذمہ داری یو بی اے نے قبول کرلی ۔

واقعہ کے بعد فوجی آپریشن کے نام پر لشکری کشی شروع کی گئی جو ہنوز جاری ہے۔

دوسری جانب ادھر ضلع پنجگور کے تحصیل پروم میں ریاستی پشت پناہی میں سرگرم ڈیتھ اسکواڈ نے فائرنگ کرکے نوجوان کو زخمی کرنے کے بعد اغوا کرلیا۔

اغوا ہونے والے نوجوان کی شناخت وہاب بلوچ ولد عبدالحکیم کے نام سے ہوئی ہے۔

واقعہ 27 اکتوبر کو پیش آیا جب ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے نوجوان کے گھر، بسد میں دھاوا بول کر فائرنگ کی، جس سے وہ زخمی ہوا اور بعد ازاں اسے اغوا کر لیا گیا۔

نوجوان کی موجودہ صورتحال اور اس کے اغوا کاروں کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔

اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اس دوران خواتین اور بچوں کو بھی ہراساں کیا گیا اور ان پر شدید تشدد کیا گیا۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے پاکستانی فوج کی پشت پناہی میں سرگرم ہیں اور حالیہ برسوں میں بلوچ نوجوانوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے میں ملوث رہے ہیں۔

Share This Article