بلوچستان نیشنل پارٹی ( بی این پی) کے سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اختر مینگل کے خلاف سی ٹی ڈی آفیسر کی مدعیت میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ اختر مینگل نے بلوچ مسلح تنظیموں کی کامیابی کیلئے دعائیں کیں اور بی این پی کے دھرنے میں خودکش حملے کا ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ کو قرار دیا ہے۔
مذکورہ ایف آئی آر کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر اور سابق صدر بلوچستان ہائی کورٹ بار ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت نے حال ہی میں ماہ رنگ بلوچ اور دیگر کی رہائی کے لیے دیے گئے دھرنے اور دھرنے کے دوران ایک یوٹیوب انٹرویو پر سردار اختر جان کے خلاف دہشت گردی کی ایف آئی آر درج کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر کے مطابق ایک سی ٹی ڈی افسر یوٹیوب انٹرویو دیکھ رہا تھا اور جب اس نے سردار اختر جان کا انٹرویو دیکھا تو اسے یہ ریاست مخالف محسوس ہوا۔ ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ سردار اختر جان نے مبینہ طور پر کالعدم تنظیموں کے لیے دعائیں کیں، بی این پی کے دھرنے میں خودکش حملے کا ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ کو قرار دیا اور دیگر ایسے ریمارکس دیے۔
ساجد ترین ایڈووکیٹ نے بتایا کہ یہ ایف آئی آر پہلے چھپائی گئی تھی، تاہم انسداد دہشت گردی کی عدالت کوئٹہ کی جانب سے سردار اختر جان کو حتمی نوٹس جاری ہونے کے بعد یہ منظر عام پر آگئی۔
انہوں نے کہا کہ ایسی جعلی اور بے بنیاد ایف آئی آر سے پارٹی قیادت کو ڈرایا نہیں جا سکتا۔ اگر بلوچستان کی ماؤں اور بیٹیوں کے لیے آواز اٹھانا جرم ہے، تو بی این پی یہ جرم کرتے رہنے پر فخر محسوس کرے گی۔