امریکی حملے نے ایران کا جوہری پروگرام ایک سے دو سال پیچھے دھکیلا ہے، پینٹاگون

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد کہ ان کے ملک کے حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو کئی دہائیوں تک پیچھے دھکیل دیا ہے، امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے بدھ کے روز کہا کہ امریکی فوج کے حملوں نے اس پروگرام کو صرف دو سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔

پینٹاگون کے ترجمان شان پارنیل نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم نے کم از کم ایک سے دو سال تک ان کے پروگرام کو بڑھنے سے روکا ہے۔

تاہم پارنیل کا کہنا تھا کہ ’ہماری خفیہ اطلاعات کے مطابق ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ ایران کی تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔‘

22 جون کو امریکہ کے بی ٹو بمبار طیاروں نے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملے کیے جن میں بنکر بسٹر بم اور 20 سے زائد ٹاما ہاک کروز میزائل استعمال کیے گئے تھے۔

تاہم ابتدائی امریکی انٹیلی جنس رپورٹ کے لیک ہونے والے خلاصے نے اس وقت شکوک و شبہات کو جنم دیا جب اس میں کہا گیا تھا کہ حملوں نے پروگرام کو صرف مہینوں پیچھے دھکیلا ہے اسے مکمل طور پر تباہ نہیں کیا۔

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگزیتھ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انھیں ایسی کسی انٹیلی جنس معلومات کا علم نہیں ہے جس سے یہ اشارہ ملتا ہو کہ ایران نے امریکی حملوں سے بچانے کے لیے افزودہ یورینیم کو حملے کا نشانہ بننے والی تنصیبات سے کسی اور مقام پر منتقل کیا ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے زور دے کر کہا تھا کہ ’امریکی حملے تباہ کن تھے۔‘

Share This Article