ایران نے اگر یورینیم افزودگی کی ’ریڈلائن‘ عبور کی تو دوبارہ حملہ کریں گے، امریکی صدر

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران بی بی سی فارسی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے سوال کیا کہ ’اگر ایران یورینیم کی افزودگی کو اس سطح پر لے جاتا ہے جو کہ آپ کے لیے ریڈلائن ہے تو کیا آپ ایران پر پھر حملہ کریں گے؟‘

اس سوال کا مختصر جواب دیتے ہوئے امریکی صدر نے کہا: ’بالکل، اس میں کوئی شک نہیں۔‘

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انھیں نہیں لگتا کہ ایران ایک مرتبہ پھر جوہری پروگرام شروع کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران نے ’تقریباً کھربوں ڈالر‘ اپنے جوہری پروگرام پر خرچ کیے اور اب وہ اسے چلا تک نہیں سکتے۔

ایک اور بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران ایک بار پھر امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی بحالی چاہتا ہے۔

جمعے کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’آپ کو معلوم ہی ہے کہ ان کے شیطانی جوہری مراکز کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ اسی لیے ایران ہم سے ملنا چاہتا ہے۔‘

خیال رہے اس سے قبل ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

بی بی سی فارسی کے مطابق امریکی صدر کا اپنی پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی یا اچھی ساکھ رکھنے والے کسی اور ادارے کے معائنہ کار ایران کے تباہ شدہ جوہری مقامات کا معائنہ کرنے جائیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ انھیں نہیں لگتا کہ امریکی اور اسرائیلی حملوں کے بعد ایران ’جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ رکھے گا۔‘

خیال رہے ایران نے ہمیشہ کہا کہ ان کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔

ایران کے رہبرِ اعلی آیت اللہ علی خامنہ ای کی جانب سے جنگ جیتنے کے حوالے سے بیان پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے اسرائیل کے خلاف جنگ جیتنے کا ’جھوٹا‘ دعویٰ کیا ہے۔

جمعے کو ٹرتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ تھا کہ ’ان کا ملک تباہ ہو گیا تھا، تین شیطانی جوہری مراکز ختم ہو چکے تھے اور مجھے معلوم تھا کہ انھوں (آیت اللہ علی خامنہ ای) نے کہاں پناہ لی ہوئی ہے لیکن میں نے پھر بھی اسرائیل اور امریکی افواج کو ان کی زندگی کا خاتمہ نہیں کرنے دیا۔‘

خیال رہے گذشتہ روز ایران کے رہبرِ اعلیٰ نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ ایران اسرائیل کے خلاف جنگ میں ’فاتح‘ بن کر اُبھرا ہے۔

انھوں نے اپنے پیغام میں امریکہ اور امریکی صدر پر بھی سخت تنقید کی اور کہا تھا کہ امریکہ براہ راست جنگ میں ’اس لیے داخل ہوا کیونکہ اسے محسوس ہوا کہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو صیہونی ریاست مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی۔‘

آیت اللہ علی خامنہ ای نے مزید کہا تھا کہ امریکہ کو ’اس جنگ سے کوئی فائدہ نہیں ہوا‘ اور ایران نے ’امریکہ کے منہ پر ایک زوردار طمانچہ مارا ہے۔‘

ٹرتھ سوشل پر اپنی پوسٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’میں نے انھیں (ایرانی رہبرِ اعلیٰ) ایک بُری اور ذلت آمیز موت سے بچایا اور انھوں نے یہ تک نہیں کہا کہ ’شکریہ، صدر ٹرمپ‘۔‘

Share This Article