اسرائیل پر ایرانی میزائل حملوں میں کم از کم 10 افراد ہلاک،100زخمی، متعدد لاپتہ

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

اسرائیل پر ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 100زخمی ہوئے ہیں جبکہ متعدد افراد لاپتہ ہیں۔

اسرائیل کی ایمرجنسی سروسز نےان حملوں میں 10 افراد کی ہلاکت اور 100 سے زائد کی زخمی ہونے تصدیق کی ہے۔

کہا جارہا ہے کہ رات بھر تہران کی جانب سے جوابی کارروائی میں داغے گئے بیلسٹک میزائلوں نے شمالی اور وسطی اسرائیل کے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا۔

اسرائیلی حکام کے مطابق یہ ہلاکتیں رات بھر جاری رہنے والے حملوں کے نتیجے ہو ئے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ تل ابیب کے قریب شہر بیت یام میں 6 افراد ہلاک ہوئے جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔ سات افراد لاپتہ ہیں اور امدادی ٹیمیں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ایمرجنسی سروسز اور مقامی ہسپتال کے مطابق شمالی عرب شہر طمرہ میں بھی چار افراد ان حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔

ایرانی حملوں اور ہلاکتوں سے اسرائیل میں بہت سے لوگ صدمے کی کیفیت میں ہیں۔

اسرائیلی حکام پہلے ہی خبردار کر چکے تھے کہ ملک کو مشکل دنوں کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ وہ ایران پر حملوں کی ایک غیر معمولی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اسرائیل نے اشارہ دیا ہے کہ یہ کارروائیاں چند دنوں نہیں بلکہ کئی ہفتوں تک جاری رہ سکتی ہیں لیکن اس مہم کا حتمی مقصد تاحال واضح نہیں۔

گذشتہ شب وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ اب تک کے حملے اُن کارروائیوں کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں، جو ایران آئندہ دنوں میں دیکھے گا۔

اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے اس مرحلے تک پہنچ گیا ہے جہاں سے ’واپسی ناممکن‘ ہے اس لیے اسرائیلی کارروائی ناگزیر تھی۔

تاہم بہت سے مبصرین اس مؤقف پر سوال اٹھا رہے ہیں اور ایران کئی بار کہہ چکا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے مگر اسرائیل اس دعوے کو ہمیشہ سے مسترد کرتا رہا ہے۔

وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ ’وار آف چوائس‘ ہے اور ایران کے جوہری پروگرام کے مسئلے کا حل صرف سفارتکاری سے ممکن ہے۔

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے معاہدہ قبول کرنے کی اپیل کی ہے تاہم یہ واضح نہیں کہ ان کی پیشکش کیا ہے۔

یاد رہے کہ 2015 میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے سے پہلے دورِ صدارت میں یکطرفہ طور پر علیحدگی کا فیصلہ بھی ٹرمپ نے ہی کیا تھا حالانکہ اُس وقت ایران معاہدے کی پاسداری کر رہا تھا۔

آج ہونے والے امریکہ ایران جوہری مذاکرات کا نیا دور منسوخ کر دیا گیا ہے۔

ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ جب تک اسرائیل اپنے ’وحشیانہ حملے‘ جاری رکھے گا، کسی بھی قسم کی بات چیت ممکن نہیں۔

Share This Article