وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب میں ہتھیاروں کی خریداری کا 142 بلین ڈالر کا معاہدہ طے پا گیا ہے جو دونوں ملکوں کی تاریخ میں پہلا بڑا معاہدہ ہے۔
ہتھیاروں کی خریداری کا یہ معاہدہ 142 بلین ڈالر کا ہے۔
اس معاہدے کے تحت امریکہ سعودی عرب کو ایک درجن سے زائد امریکی کمپنیوں کی تیار کردہ جدید جنگی آلات اور سروسز فراہم کرے گا۔
امریکہ پانچ شعبوں میں سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت کرے گا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق اس معاہدے میں بہت اہم سطح کی ٹریننگ اور سعودی افواج کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے مدد بھی شامل ہے۔ امریکہ سعودی سروس اکیڈمیز اور ملٹری میڈیکل سروسز میں اضافہ کرے گا۔
امریکہ اور سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان طے پانے والے معاہدات میں توانائی کے شعبے میں ایک یادداشت پر بھی دستخط ہوئے ہیں۔
مسقبل میں سعودی عرب امریکہ سے دفاعی صلاحیت بڑھانے کے لیے 100 بلین ڈالر کے ہتھیار خریدے گا۔ اس حوالے سے سعودی عرب نے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
معدنی ذخائر سے متعلق بھی ایک یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ امریکی محکمہ انصاف کے ساتھ بھی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں۔ سپیس اور وبائی امراض پر قابو پانے سے متعلق بھی تعاون پر اتفاق ہوا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق سعودی عرب نے امریکہ میں 600 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اس میں امریکہ میں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں 20 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔
امریکہ کی ٹیکنالوجی کی کمپنیوں نے دونوں ملکوں میں 80 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا عزم ظاہر کیا ہے۔ امریکہ سے 14.2 بلین ڈالر کے گیس ٹربائنز اور توانائی کے حل برآمد کیے جائیں گے۔ سعودی عرب امریکہ سے 4.8 بلین کے بوئنگ 737-8 مسافر طیارے بھی خریدے گا۔
ریاض میں اہم معاہدوں پر دستخط کے بعد سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خطاب بھی کیا ہے اور دونوں رہنماؤں نے تعلقات کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ آج ان کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان جو 600 بلین ڈالر کا معاہدہ ہوا ہے یہ آنے والا مہینوں میں بڑھ کر ایک ٹریلین ڈالر تک کا ہو سکتا ہے۔
محمد بن سلمان نے اس کے بعد اس معاہدے کے چند نکات پر بات کی جس میں فوجی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون شامل ہے۔ انھوں نے کہا اس سے سعودی عرب میں ملازمتوں کے مواقع میں اضافہ ہوگا۔
محمد بن سلمان نے کہا کہ امریکہ اور سعودی عرب کے گہرے معاشی تعلقات ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے دو دوست ممالک کے درمیان گہرے معاشی تعلقات پائے جاتے ہیں اور آج دونوں اس شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے لیے مل رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مشترکہ سرمایہ کاری ہمارے معاشی تعلقات کا اہم ستون ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ آج ان کی حکومت نے دو اہم تاریخی تجارتی معاہدے کیے ہیں اور یہ دونوں بہت ہی شاندار ہیں۔ انھوں نے پہلے برطانیہ کے ساتھ ٹیرف معاہدے کا ذکر کیا اور پھر کہا کہ امریکہ نے چین کے ساتھ بھی ایک اہم معاہدہ کر لیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان کی ٹیم ان معاہدات کی کچھ تفصیلات شیئر کرے گی۔ تاہم انھوں نے کہا کہ اب چین اس بات پر رضامند ہو گیا ہے کہ وہ امریکہ سے تجارت سمیت ہر شعبے میں کام کرے گا۔
انھوں نے اپنے صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد امریکہ کی معیشت میں ترقی کی تعریف کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ جب سے ہم اقتدار میں آئے ہیں تو ہم امریکہ آنے والی دولت اور جو آ رہی ہے اسے دیکھ سکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ آج ہم نے امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات کو بہت قریبی، مضبوط اور انتہائی طاقتور بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ تعلقات ایسے ہی رہیں گے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ دوسروں کی طرح کبھی ایک طرف تو کبھی دوسری طرف نہیں ہوگا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ وہ کس کے بارے میں یہ کہہ رہے تھے۔
ٹرمپ نے سعودی عرب میں آٹھ برس قبل اپنے دورے کے دوران مہمان نوازی کی تعریف کرتے ہوئے کہا وہ یہ سب نہیں بھول پائے۔ اپنے خطاب میں انھوں نے محمد بن سلمان کو ’گریٹ مین‘ کہا۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب ایک عظیم جگہ ہے اور اور یہاں کے عوام بہت شاندار لوگ ہیں۔ انھوں محمد بن سلمان کی تعریف کرتے ہوئے انھیں ایک ’شاندار آدمی‘ قرار دیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ان کا دورہ امریکہ اور سعودی عرب میں 80 برس کے تعلقات کا عکاس ہے اور یہ تعلقات سکیورٹی اور خوشحالی کے مظہر ہیں۔