بلوچ نسل کشی کی یادگاری دن کیلئے بی وائی سی نے پمفلٹ جاری کردی ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نےگذشتہ سال 27 جنوری کو کوئٹہ میں منعقدہ جلسہ میں 25 جنوری کو آفیشلی طور پریوم ِبلوچ نسل کشی مقرر کیا اور اسے ہر سال منانے کا اعلان کیاتھا۔
اس سال 25 جنوری کو بی وائی سی نے یوم ِبلوچ نسل کشی منانے کیلئے دالبندین میں مرکزی تقریب کا اعلان کیا ہے جبکہ بلوچستان سمیت دنیا بھر میں اس دن کو بلوچ نسل کشی یادگاری دن کے طور پرمنانے کی اپیل کی گئی ہے ۔
اس سلسلے میں بی وائی سی کی مرکزی نشرو اشاعت کی جانب سے "بلوچ نسل کشی کی یادگاری دن”کے عنوان سے ایک پمفلٹ جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اپنی ہی دھرتی پر غیر وں کے ہاتھوں قتل ہونا اور عزت و وقار کی پامالی غلامی کی بدترین شکل ہے۔
پمفلٹ میں کہا گیا کہ ہم ہزاروں سال سے اس زمین کے باسی ہیں، ہماری کئی نسلیں یہاں دفن ہیں، اور اس سرزمین کی ہر شے ہماری وراثت کی گواہ ہے۔ لیکن گزشتہ کئی دہائیوں سے ہماری اپنی سرزمین پر بیرونی طاقتیں ہمیں چن چن کر قتل کر رہی ہیں، ہمارے گھروں کی حرمت پامال کی جا رہی ہے، ہماری ثقافت اور روایات کی توہین کی جا رہی ہے، اور ہماری عزت و وقار کو مجروح کیا جا رہا ہے۔ہماری زمین کے وسائل لوٹے جا رہے ہیں، اور اکیسویں صدی میں بھی ہمیں بنیادی ضروریات جیسے صاف پانی، خوراک، صحت، اور تعلیم سے محروم رکھا گیا ہے۔ ہمیں آزادانہ کاروبار کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، اور اپنے ہی گھروں، دیہات، اور شہروں میں صبح و شام ہماری تلاشی لی جاتی ہے۔ ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ کہاں سے آ رہے ہو اور کہاں جا رہے ہو۔ ہمیں نہ اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کی اجازت ہے اور نہ بولنے دیے جاتے ہیں۔یہ تمام اعمال ہماری نسل کشی کی ایک منظم پالیسی کا حصہ ہیں، جو گزشتہ سات دہائیوں سے جاری ہے۔
پمفلٹ میں بلوچ قوم کو مخاطب کرکے کہا گیا کہ ہماری سرزمین قدرتی وسائل سے مالامال ہے، اور اس کے ساتھ ہمارا طویل سمندر بھی ہے۔ ان وسائل اور ساحل کے لوٹ مار کے لیے ہماری نسل کشی کی جا رہی ہے۔ "غیروں "کا منصوبہ ہے کہ اس زمین سے بلوچ کا نام و نشان مٹا دیا جائے اور ہمیں بحیثیت قوم تباہ و برباد کیا جائے۔گزشتہ 77 برسوں سے ہر ممکن طریقے سے ہمیں قتل کیا جا رہا ہے۔ ہزاروں بلوچوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے، ٹارگٹ کلنگ، مسخ شدہ لاشیں، جعلی مقابلے، اور دیگر سازشوں کے ذریعے ہمارا خون بہایا گیا ہے۔ ہمیں روڈ حادثات، منشیات، اور جان لیوا بیماریوں کا شکار بنایا گیا ہے۔یہ ظلم صرف جسمانی نہیں بلکہ نفسیاتی طور پر بھی ہم پر حملہ آور ہے۔ ہر گاؤں اور شہر میں فوجی چیک پوسٹیں اور چھاؤنیاں قائم کرکے ہمیں ذہنی اذیت دی جاتی ہے۔ سرچ آپریشن کے نام پر کسی بھی وقت ہمارے گھروں میں داخل ہو کر ہماری چادر و چار دیواری کی پامالی کی جاتی ہے۔
پمفلٹ میں بلوچ قوم کو کہا گیا کہ جیسا کہ آپ کے علم میں ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی نے 25 جنوری کو بلوچ نسل کشی کا یادگاری دن مقرر کیا ہے۔ اس سال دالبندین میں ایک عظیم الشان جلسہ عام منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس دن کا مقصد ان تمام شہداء کو یاد کرنا ہے جو نسل کشی کی پالیسی کے تحت قتل کیے گئے یا جسمانی و ذہنی اذیت کا شکار ہوئے، اور یہ پیغام اقوامِ عالم تک پہنچانا ہے کہ بلوچ قوم کو اپنی سرزمین پر بدترین نسل کشی کا سامنا ہے۔بلوچ یکجہتی کمیٹی تمام بلوچ عوام سے درخواست کرتی ہے کہ 25 جنوری کو اپنے گھروں سے نکلیں اور دالبندین پہنچ کر اس جدوجہد کا حصہ بنیں۔ آپ بلوچ سرزمین کے کسی بھی علاقے میں رہتے ہوں، آپ اس نسل کشی سے متاثر ہیں۔ اس تحریک میں شمولیت آپ کے اور آپ کی آنے والی نسلوں کے مستقبل کے لیے انتہائی اہم ہے۔اگر آج ہم خاموش رہے، اپنے گھروں سے باہر نہ نکلے، اور اس تحریک کا حصہ نہ بنے، تو اپنے آنے والے نسلوں کے بربادی کے ذمہ دار ہم خود ہوں گے۔ اس لیے 25 جنوری کو ہر حال میں نکلیں، دالبندین پہنچیں، اور دنیا کو یہ پیغام دیں کہ بلوچ قوم اپنی نسل کشی کے خلاف متحد ہے اور اس ظالمانہ پالیسی کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہے۔