عمران خان کا مطالبات کی عدم منظوری پر سول نافرمانی تحریک و بائیکاٹ مہم چلانیکا اعلان

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس اکاؤنٹ سے جاری پیغام میں سیاسی قیدیوں کی رہائی اور نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے اور مطالبات نہ ماننے کی صورت میں 14 دسمبر سے سول نافرمانی کی تحریک اور بائیکاٹ مہم کا اعلان کیا گیا ہے۔

جمعرات کی شب عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سول نافرمانی کی تحریک کے پہلے مرحلے میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں سے اپیل کریں گے کہ وہ ترسیلاتِ زر محدود کریں اور بائیکاٹ مہم چلائیں۔ اور دوسرے مرحلے میں اس سے بھی آگے جائیں گے۔‘

بیان میں بتایا گیا ہے کہ دریں اثنا تحریکِ انصاف کی ’سٹیک ہولڈرز سے‘ مذاکرات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی میں عمر ایوب خان، علی امین گنڈاپور، صاحبزادہ حامد رضا، سلمان اکرم راجہ اور اسد قیصر شامل ہوں گے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز اپوزیشن لیڈر عمر ایوب سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کو اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

عمران خان کے اکاؤنٹ سے جاری ہونے والا بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب جمعرات کو ان پر جی ایچ کیو حملہ کیس میں فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔

بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’ملک میں ڈکٹیٹر شپ قائم ہو چکی ہے، ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں نہتے سیاسی کارکنان پر گولیاں برسائی گئیں اور پُر امن سیاسی کارکنان کو شہید کیا گیا ہے۔ ہمارے سینکڑوں کارکنان لاپتہ ہیں۔ سپریم کورٹ کو اب اس کا نوٹس لے کر اپنا آئینی کردار ادا کرنی چاہیے۔‘

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ کے اواخر میں اسلام آباد میں عمران خان کی رہائی کے لیے تحریکِ انصاف کی جانب سے احتجاج کیا گیا تھا جس کے اختتام حکومت کی جانب سے مظاہرین پر کریک ڈاؤن پر ہوا۔

حکومت کی جانب سے اسے ’گرینڈ آپریشن‘ کا نام دیا گیا اور اس کے بعد حکومت اور پی ٹی آئی کی جانب سے متضاد دعوے سامنے آئے۔ حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ حکومت کی جانب سے آپریشن کے دوران گولی نہیں چلائی گئی جب کہ تحریکِ انصاف کے رہنماؤں نے مختلف اوقات پر ہلاکتوں کے مختلف اعداد و شمار بتائے ہیں۔

عمران خان کے اکاؤنٹ پر جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’ہم 13 دسمبر کو پشاور میں شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے عظیم الشان اجتماع منعقد کریں گے۔ اس اجتماع میں اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔‘

Share This Article