بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں پاکستانی فوج و اسکے مفادات کو چار مختلف حملوں میں نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے تمپ اور کوہلو میں چار مختلف حملوں میں قابض پاکستانی فوج اور بلوچ قومی وسائل لیجانے والی گاڑی و مواصلاتی ٹاور کو نشانہ بنایا۔
انہوںنے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ شب کیچ کے علاقے تمپ، رودبن میں بیک وقت دو مختلف مقامات پر قابض پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ اور ایک پوسٹ کو حملوں میں نشانہ بنایا۔
بیان میں کہا گیا کہ سرمچاروں نے رودبن بازار میں قابض پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ پر راکٹوں و دیگر جدید اسلحہ سے حملہ کیا، کیمپ کے اندر اور حفاظتی چوکیوں پر راکٹوں کے لگنے سے دو دشمن اہلکار موقع پر ہلاک اور کم از کم تین اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ دشمن فوج کو مالی نقصانات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
دریں اثناء سرمچاروں کے ایک اور دستے نے رودبن ہی میں شاھاپ کراس پر قائم قابض پاکستانی فوج کے پوسٹ کو حملے میں نشانہ بنایا، سرمچاروں نے دشمن فوج پر گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے کے نتیجے میں کم از کم دو دشمن اہلکار زخمی ہوگئے۔
انہوںنے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے 25 ستمبر کو کوہلو کے علاقے چمالنگ میں بلوچ قومی وسائل کی لوٹ مار میں شریک ایک گاڑی کو آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں مذکورہ گاڑی کو شدید نقصان پہنچا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ چمالنگ و گردنواح سے قابض پاکستانی فوج کی سرپرستی میں بلوچ قومی وسائل کی لوٹ مار میں شریک افراد پر واضح کرتے ہیں کہ بلوچ لبریشن آرمی قومی وسائل کی لوٹ مار کی کسی کو اجازت نہیں دے گی، مسقبل میں ہمارے حملے مزید شدید ہونگے۔
انہوںنے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے ایک اور کاروائی میں کوہلو اور بارکھان کے درمیانی علاقے بالا ڈھاکہ میں 18 ستمبر کو ایک مواصلاتی ٹاور کو نشانہ بناکر تباہ کردیا۔
بیان میں کہا گیا کہ بلوچ لبریشن آرمی ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ بلوچ وطن کی آزادی تک ہماری مسلح مزاحمت جاری رہیگی۔