نیدرلینڈز کے سابق وزیر اعظم مارک رُٹے نے نیٹو کی سربراہی کی ذمہ داری سنبھال لی

0
15

نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ 10 برس تک یہ ذمہ داری نبھانے کے بعد آج سبک دوش ہو رہے ہیں۔

مارک رُٹے ایک ایسے وقت میں یہ ذمہ داری سنبھال رہے ہیں، جب اس دفاعی اتحاد کو مشکل حالات کا سامنا ہے۔

آج یکم اکتوبر 2024ء کو بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں نیٹو کے سربراہ کی تبدیلی کے حوالے سے متعدد تقریبات ترتیب دی گئی ہیں۔ ژینس اشٹولٹن برگ، جو 2014ء سے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی سربراہی کر رہے تھے، آج یہ ذمہ داری نیدرلینڈز کے سابق وزیر اعظم مارک رُٹے کے حوالے کر رہے ہیں۔

علامتی مصافحے اور برسلز میں قائم نیٹو کے ہیڈکوارٹرز میں اس اتحاد کے 75 سالہ دور میں اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے جان دینے والے فوجیوں کی یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھانے کے بعد دونوں افراد اس بلاک کے سفیروں سے ملاقات کریں گے۔

اشٹولٹن برگ نے نیٹو کی سربراہی اُسی برس سنبھالی تھی، جب روس نے یوکرین کے حصے کریمیا کو متنازعہ طور پر اپنے ساتھ ضم کر لیا تھا۔ اشٹولٹن برگ اب تک نیٹو کے دوسرے سب سے طویل عرصے تک سربراہ رہ کر سبک دوش ہو رہے ہیں۔ پہلے نمبر پر ڈچ سفارت کار یوزف لُنز ہیں، جو 12 برس تک نیٹو کے سیکرٹری جنرل کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔

سابق ڈچ وزیر اعظم نیٹو کی سربراہی ایک ایسے موقع پر سنبھال رہے ہیں، جب روس کی طرف سے یوکرین میں جنگ شروع کرنے کو 1000 دن ہونے والے ہیں۔

روسی فورسز کی طرف سے یوکرین کے مشرقی حصے میں پیش قدمی کے تناظر میں نیٹو کے نئے سیکرٹری جنرل کے لیے یہ ایک اہم چیلنج ہو گا کہ وہ مغربی اتحادیوں کو کییف کی مدد جاری رکھنے کے لیے قائل رکھیں، جس میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کمی واقع ہو سکتی ہے۔

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ارکان میں رواں برس نومبر میں امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے حوالے سے خدشات پائے جاتے ہیں۔ نیٹو کے سب سے طاقتور رکن ہونے کے ناطے اگر امریکہ میں سابق وزیر اعظم ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر صدر منتخب ہو جاتے ہیں تو اس اتحاد کے لیے ایک مشکل صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ اپنے سابق عہد صدارت میں انہوں نے نیٹو اتحادیوں پر دباؤ بڑھایا تھا کہ وہ اس بلاک کے لیے دفاعی اخراجات کے لیے اپنا حصہ بڑھائیں۔ ساتھ ہی اس دفاعی اتحاد کے بنیادی اصول اور باہمی دفاع کے حوالے سے بھی خدشات پیدا کر دیے تھے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here