بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5592 دن ہوگئے۔
خاران سے سیاسی اور سماجی کارکنان نور بخش بلوچ، عبدالمنان اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان کی فوج ایف سی خفیہ اداروں اور ان کی ڈیتھ اسکواڈز کے ہاتھوں شہید اور جبری لاپتہ بلوچ فرزندوں نے ہر سطح پر وی بی ایم پی جو انسانی حقوق کے لیے سرگرم ہے دیگر تنظیموں اور عالمی رائے عامہ کو بلوچ قومی تحریک کی حمایت میں ہموار کرنے کے لیے بیرون ملک سرگرم رہنمائوں سمیت پوری قوم کی لازوال قربانیوں اور انتھک جد جہدکے باعث آج بلوچ قومی اپنی تاریخ کے موضوط مر حلے میں داخل ہو چکی ہے۔ آج دنیا کے بیشتر اقوام ممالک اداروں اور رائے عامہ تک بلوچ قومی تحریک کی گونج پہنچ چکی ہے جس کے باعث ور بلوچ قومی تحریک کی جانب متوجہ ہو رہی ہیں ۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی جبری قبضہ ریاستی عملداری کے دفاع کے لیے قانون سازی کرتے ہیں بلوچ سیاسی رہنماوں کارکنوں اور بلوچ بستیوں کے خلاف فوج ایف سی اور خفیہ اداروں کے آپریشنز کی منظوری دیتے ہیں۔ وہ فوج ایف سی خفیہ اداروں اور اُن کے قائم کردہ قاتل دستوں کے ہاتھوں محب وطن بلوچ فرزندوں کی ٹارگٹ کلنگ زیرحر است قتل تشدد سے مسخ لاشیں پھینک دینے اور جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق خلاف ورزی کی پردہ پوشی کرتے ہیں۔ جبکہ قاتل دستوں کے ارکان مخبری کرتے ہیں، وہ فوج ایف سی اور خفیہ اداروں کے ساتھ مل کر فوجی آپر بیشتر میں حصہ لیتے ہیں ۔ حاصل بحث یہ ہے کہ دونوں ارکان اسمبلی وزرا اور قاتل دستوں کے ارکان بلوچ قوم و قومی تحریک کے خلاف پاکستان ریاست کی مدد کرتے ہیں تاہم گہرائی سے جائزہ لینے پر یہ حقیقت صاف نظر آتا ہے کہ پاکستانی پارلیمانی سیاست میں شریک بلوچستان میں سرگرمی جماعتیں ان کے ارکان اسمبلی اور کٹھ پتلی کابینہ پاکستانی ریاست کی جس طرح مدد کرتے ہیں وہ بلوچ قومی تحریک کے لیے زیادہ نقصان دہ ہیں۔