ویگوڈالے والے لوگوں کواٹھا کر لاپتہ کرتے ہیں کسی کوپتہ نہیں ہوتا، اسلام آباد ہائیکورٹ

0
23

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ شہری فیضان عثمان بلوچ کی بازیابی کے کیس میں ریمارکس دیے کہ گھر میں ویگو ڈالے آتے ہیں اور بندہ اٹھا لیا جاتا ہے، علاقے کے ایس ایچ او سمیت کسی کو پتہ ہی نہیں ہوتا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے لاپتہ شہری فیضان عثمان کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی جس دوران آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی عدالتی حکم پر پیش ہوئے۔

لاپتہ شہری فیضان عثمان بلوچ کو عدالتی حکم کے باوجود بازیاب کروا کر پیش نہ کیا جا سکا جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ ہمیں دو تین دن کا مزید وقت دیا جائے۔

آئی جی اسلام آباد علی ناصررضوی نے روسٹرم پر آکر مؤقف اپنایا کہ میں نے لاپتہ فیضان کے والد کے ساتھ آدھا گھنٹہ گزارا، فیضان کی لوکیشن پہلے اسلام آباد اور 17اگست کو لاہور کی آئی، ہم نے فوٹیجز دیکھی ہیں کچھ لوگوں کے چہروں پر ماسک ہیں جبکہ دوسری فوٹیجز میں نظرآنے والے لوگوں کے چہرے واضح نہیں ہیں۔

جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ ویگو ڈالے گھر آتے ہیں اور بندہ اٹھا لیا جاتا ہے، ایس ایچ او سمیت کسی کو پتہ نہیں نہیں ہوتا، ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ لوگوں کو اٹھانے کا سلسلہ بغیر کسی خوف کے جاری ہے۔

واضع رہے کہ فیضان عثمان بلوچ کو 5 جولائی کو پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے اسلام آباد کے گرین ایونیو ،ان کے گھر سے لیکرگئے جو تاحال لاپتہ ہے ۔

خفیہ اداروں نے فیضان کے والد ڈاکٹر عثمان بلوچ کو کہا کہ ہم فیضان کو صرف دودن کیلئے لیکر جاتے ہیں ،ہمیں انکوائری کرنا ہے کہ اس کے فون سے اس کے ایک رشتہ دار کو فون کیاگیا ہے اور وہ رشتہ دار کسی شدت پسند کارروائی میں ملوث ہے ۔

اس کے بعد ڈاکٹر عثمان بلوچ نے فیضان کو ان کے حوالے کیا لیکن 2 مہینے ہوگئے اب ان کا کوئی پتہ نہیں ہے ۔

فیضان کے اہل خانہ کو واضح طور پر تنبیہ کی گئی تھی کہ وہ احتجاج نہ کریں اور نہ ہی اس کی گمشدگی کی اطلاع دیں، اس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔

فیضان ایک طالب علم ہے جس کی عمر صرف 18 سال ہے۔

فیضان بلوچ ڈاکٹر عثمان بلوچ کے بیٹے اور ڈی ایس ایف اسلام آباد/راولپنڈی کےصدر گل حسن بلوچ کےکزن ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here