اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی اقوام عالم کیلئے سنگین خطرہ ہے،برطانیہ

0
21

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے منگل کوکہا کہ وہ برطانیہ کے اسلحے کے ساتھ یا اس کے بغیر حماس کے خلاف جنگ جیت لے گا۔

برطانیہ نے کہا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ اپنے 350 ہتھیاروں کی برآمد کے لائسنسوں میں سے 30 کو فوری طور اس خطرے کی وجہ سے معطل کرد ےگا کہ انہیں غزہ میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

نیتن یاہو کے دفترنے کہا کہ بربریت کے خلاف دفاع کرنے والی اپنی اتحادی جمہوریت اسرائیل کا ساتھ دینے کے بجائے برطانیہ کےغلط فیصلے سے حماس کی حوصلہ افزائی کےسوائے اور کچھ نہیں ہو گا۔

جولائی میں لیبر پارٹی کے الیکشن جیتنے کے فوراً بعد، لیمی نے کہا تھا کہ وہ برطانیہ کے اتحادی اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت کے بارے میں ایک جائزے کو اپ ڈیٹ کریں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی تعمیل کرتے ہیں۔

لیمی نے کہا کہ لائسنسوں کو معطل کرنے کا فیصلہ مکمل پابندی یا اسلحے پر پابندی کے مترادف نہیں ہے، بلکہ اس میں صرف وہی ہتھیار شامل ہیں جو غزہ کے فلسطینی علاقے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازعہ میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

ہم یقیناً اسرائیل کی سلامتی کے خطرات کے خلاف اپنے دفاع کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن ہم اسرائیل کے طریقوں، اور عام شہریوں کی ہلاکتوں اور خاص طور پر شہری انفراسٹرکچر کی تباہی کی خبروں سے سخت پریشان ہیں،” لیمی نے پارلیمنٹ کو بتایا۔

انہوں نے برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز میں کہا، “مجھے جو جائزہ موصول ہوا ہے اس سے میں اس کے علاوہ کچھ اور نتیجہ اخذ کرنے سے قاصر ہوں کہ اسرائیل کو برطانیہ کے بعض ہتھیاروں کی برآمدات سے ایک واضح خطرہ موجود ہے کہ انہیں بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی کا ارتکاب کرنے یا سہولت فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔” لیمی نے کہا۔

برطانوی برآمدات اسرائیل کو حاصل ہونے والے کل ہتھیاروں کے1 فیصد سے بھی کم ہیں اور لیمی نے کہا کہ ان کی معطلی سے اسرائیل کی سلامتی پر کوئی مادی اثر نہیں پڑے گا، اور یہ کہ برطانیہ اپنے دفاع کے اسرئیلی حق کی حمایت جاری رکھے گا۔

اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے کہا کہ یہ فیصلہ مایوس کن ہے اور اسلامی عسکریت پسند گروپ حماس اور ایران میں اس کے سرپرستوں کو “ایک بہت ہی پریشان کن پیغام بھیجتا ہے”۔

دوسری جانب اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے کے شمالی حصے میں اپنی کارروائیوں کے دوران، فلسطینی وزارت صحت کے مطابق کم از کم 27 افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ جب کہ تازہ کارروائی میں مجموعی طور پر 30 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ تلکرم کے علاقے میں عسکریت پسندوں کے خلاف فضائی حملہ کیا گیا، جس کے بارے میں اسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک 15 سالہ فلسطینی لڑکا ہلاک ہو گیا۔

فلسطین کی وزارت صحت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے میں جہاں اسرائیلی فورسز ایک ہفتے سے کارروائیاں کر رہی ہیں، بدھ کے روز سے اب تک 30 افراد ہلاک اور 130 کے لگ بھگ زخمی ہو چکے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here