پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارلحکومت پشاور میں شہری کو جبری لاپتہ کرنے کے دوران لوگوں نے مزاحمت کرکے ایک فورسزاہلکارکو پکڑلیا جبکہ باقی فرارہونے میں کامیاب ہوگئے۔
پیر کی شام سی ٹی ڈی پنجاب کے اہلکاروں نے مقامی ٹھیکے دار پیر محمد خان کو اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کی۔ لیکن اس دوران مزاحمت پر بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑی میں آنے والے اہلکار فرار ہو گئے جب کہ مزاحمت کرنے والوں نے ایک اہلکار کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔
ٹھیکے دار پیر محمد خان نے پشاور کے تھانہ ٹاؤن میں اپنے اغوا کی کوشش کا مقدمہ درج کرا دیا ہے جس میں سی ٹی ڈی اہلکار اور اس کے ساتھ آنے والے نامعلوم افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی درخواست کی گئی ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق درخواست گزار پیر کی شام لگ بھگ چھ بجے اپنے دفتر میں موجود تھے کہ اس موقع پر دو افراد ان کے پاس آئے اور کہا کہ باہر گاڑی میں موجود کرنل صاحب ملنا چاہتے ہیں۔ وہ دفتر سے باہر نکلے تو انہیں ویگو ڈالے میں موجود مسلح افراد نے اغوا کرنے کی کوشش کی۔
ٹھیکے دار پیر محمد خان کے بھائی تاج محمد آفریدی نے بتایا کہ خود کو سرکاری اہلکار ظاہر کرنے والوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے جب کہ خود کو سی ٹی ڈی اہلکار بتانے والے شخص سے دورانِ تلاشی متعدد کارڈز برآمد ہوئے ہیں۔
ایس ایس پی آپریشنز پشاور پولیس کاشف ذوالفقار کے مطابق زیرِ حراست سی ٹی ڈی اہلکار کا تعلق فیصل آباد پولیس سے ہے۔
پولیس حکام کے مطابق سی ٹی ڈی فیصل آباد کے اہلکاروں نے مقامی پولیس کو اطلاع دیے بغیر ٹھیکے دار کو اٹھانے کی کوشش کی جب کہ ٹھیکے دار کے خلاف سی ٹی ڈی کا کوئی کیس درج نہیں ہے۔
ان کے بقول بظاہر لگتا ہے کہ سی ٹی ڈی فیصل آباد کے اہلکار ذاتی مقاصد کے لیے شہری کو اٹھانے کی کوشش کر رہے تھے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ زیرِ حراست سی ٹی ڈی اہلکار کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔
زیرِ حراست اہلکار سلیم خان نے دورانِ تفتیش پولیس کو بتایا کہ وہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف آپریشن کے تحت مشکوک افراد کو اٹھاتے ہیں اور اسی سلسلے میں ٹارگٹ کو پکڑنے کے لیے فیصل آباد سے پشاور آئے تھے۔
سی ٹی ڈی پنجاب نے معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
واضع رہے کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج ، ایف سی ، خفیہ ادارے و سی ٹی ڈی لوگوں کی جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت جعلی کارروائیوں میں انہیں قتل کرنے جیسے گھنائونے وبلوچ نسل کش عمل میں ملوث ہیں۔اور ان کی باقائدہ ثبوت بھی ہیں لیکن طاقت کے نشے میں عدالتیں اور میڈیا مکمل طور پران کے کنٹرول میں ہونے کی وجہ سے ان ہیں کوئی کچھ نہیں کرسکتا۔