نیدر لینڈز کی ایک ہائی سیکیورٹی عدالت میں پیر کے روز انتہائی دائیں بازو کے اسلام مخالف لیڈر، گیرٹ وائلڈر کے قتل پر اکسانے کے الزام میں دو پاکستانیوں پر ان کی غیر موجودگی میں مقدمہ چلایا گیا۔
ڈچ پراسیکیوٹرز نے ایک 56 سالہ پاکستانی مذہبی رہنما محمد اشرف جلالی پر الزام لگایا کہ انہوں نے اپنے پیروکاروں سے کہا ہے کہ وہ وائلڈرز کو قتل کر دیں۔ اس کے بدلے میں آخرت میں انہیں جنت ملے گی۔
جلالی پر اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد حسین رضوی پر شبہ ہے کہ انہوں نے ایک پاکستانی کرکٹر خالد لطیف کو قتل پر اکسانے کے جرم میں سزا سنائے جانے کے بعد اپنے پیروکاروں کو وائلڈرز کو قتل کرنے کی ترغیب دی تھی ۔
وائلڈرز نے جنہوں نے عدالت میں سماعت کے موقع پر سفید قمیض، گہرے رنگ کا سوٹ اور قرمزی ٹائی پہنی ہوئی تھی کہا کہ اس مقدمے نے مجھ پر اور میرے خاندان پر بہت گہرا اثر ڈالا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میرا اس عدالت سے یہ کہنا ہے کہ وہ یہ ٹھوس پیغام بھیجے کہ اس ملک کے لیے فتوے دینا قابل قبول نہیں ہے۔
مقدمے کی سماعت ایمسٹرڈیم کے شپل ائیرپورٹ کے قریب واقع ایک انتہائی سیکیوریٹی والی عدالت میں ہوئی۔
ڈچ حکام نے اسلام آباد سے کہا ہے کہ وہ مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ اور انہیں عدالت میں پیش کرنے کے سلسلے میں قانونی معاونت کرے۔
تاہم پاکستان اور نیدرلینڈز کے درمیان باہمی قانونی معاونت کا کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے، چنانچہ ان دونوں افراد میں سے کوئی بھی عدالت کے کٹہرے میں حاضر نہیں ہوا اور نہ ہی ان کی جانب سے کسی نے عدالت میں ان کی قانونی نمائندگی کی۔
پچھلے سال ستمبر میں ججوں نے ایک پاکستانی کرکٹر خالد لطیف کو 12 سال قید کی سزا سنائی۔ لطیف پر الزام تھا کہ انہوں نے تند مزاج قانون ساز وائلڈرز کی جانب سے پیغمبر اسلام کے کارٹونوں کے مقابلے کے اعلان کرنے کے بعد لوگوں کو ان کے قتل پر اکسایا تھا۔
وائلڈرز نے پاکستان میں مظاہرے شروع ہونے کے بعد کارٹون مقابلہ منسوخ کر دیا تھا۔ اس دوران انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں ملیں۔ پولیس سن 2004 سے انہیں دن رات مسلسل تحفظ فراہم کر رہی ہے۔
جج نے، جس نے اے ایف پی کو اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کے لیے کہا ہے، بتایا کہ کارٹونوں کے مقابلے کے اعلان سے مسلم کمیونٹی میں بہت بے چینی پھیلی اور وائلڈرز کو جان سے مارنے کی اگر ہزاروں نہیں تو سینکڑوں دھمکیاں ملیں۔
ہالینڈ میں کارٹونوں کے مقابلے کے اعلان پر بڑے پیمانے پر تنقید ہوئی اور اس دوران وائلڈرز کے قتل کی دھمکیاں سامنے آتی رہیں۔ 2019 میں ایک پاکستانی شخص کو اس بنا پر 10 سال قید کی سزا ہوئی کہ اس نے قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
وائلڈرز نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے کارٹونوں کے مقابلے کی منصوبہ بندی کی تھی، کیونکہ نیدرلینڈز ایک ایسا ملک ہے جہاں قانون آزادی اظہار کی اجازت دیتا ہے۔ ایسے ملک میں اظہار سے روکنا ناقابل قبول ہے۔
وائلڈرز کا کہنا تھا کہ گزشتہ 20 برسوں سے میری سوچ پر، میرے اظہار پر، میرے لکھنے اور کرنے پر پہرے لگے ہوئے ہیں۔
انتہائی دائیں بازو کے سیاست دان وائلڈرز نے کہا کہ سب سے بدترین چیز فتوے ہیں۔ وہ کبھی ختم نہیں ہوتے۔ مجھے اب بھی روزانہ کی بنیاد پر جان سے مارنے کی دھمکیاں ملتی ہیں۔
سرکاری پراسیکیوٹرز نے جلالی کے لیے 14 سال قید کی سزا کا مطالبہ کیا ہے۔ جب کہ سعد رضوی کے خلاف سماعت پیر کے بعد شروع ہو گی جس کا فیصلہ 9 ستمبر کو متوقع ہے۔
پراسیکیوٹر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی سے بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مقدمے کے ملزم جلالی کا مقصد وائلڈرز کو قتل کرنا تھا۔جلالی کا پاکستان میں بہت اثر و رسوخ ہے۔
پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ سیاست دانوں کے لیے ان کے اظہار اور خیالات کی وجہ سے خطرات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔