پاکستان کی اقوام کش آئین سے بلوچ ،سندھی و پشتونوں کی نسل کشی کی گئی،ماما قدیر

0
26

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5556 دن ہوگئے ۔

لاڑکانہ سے جسقم کے عہدیداروں نبی بخش جتوئی پیر بخش سومرو اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم کے وائس چیئر مین ماما قدیر بلوچ کہا کہ 1973 کا اقوام کش آئین بنا کر مظلوم قوموں کی خاص طور پر سندھی بلوچ پشتون کی بے دریغ سامراجی آئینی اور قانونی طریقوں سے نسل کشی کی گئی ہے اور جب جب اس قومی لوٹ کھسوٹ کے خلاف سندھ بلوچستان کے پی کے اندر سیاسی جدوجہد چلی اُنہیں سفاکی اور بیدردی سے کچلا گیا ہے۔ ریاست مظلوم قوموں کا قید خانہ ہے جہاں پر مظلوم قوم کے سیاسی اقتصادی اور کلچرل اداروں پر سامراجیت کا قبضہ ہے ۔ اس لیے ہم اقوام عالم کو آگاہ کرتے ہیں کہ پاکستان ایک غیر فطری بنیاد پرست ،غیر ذمہ دار سامراجی ریاست ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ سامراجی ذہنیت نے سندھی بلوچ پشتون مظلوم اقوام کا بے رحمانہ استحصال کرنے کے لیے مظلوم اقوام کو سیاسی اقتصادی اور جغرافیائی طور پر غلام بنا رکھا ہے تو دوسری طرف پوری دنیا میں مذہبی جنونیت قتل و غارت گری فسادات اور بیگناہ انسانوں کا مذہب کے نام پر خون بہانے کے لیے مصروف عمل ہے۔ ریاستی اداروں کی سر پرستی میں قبائلی فسادات کو ہوا دی جارہی ہے۔ ریاستی ایجنسیوں کی طرف سے شہروں میں سندھ بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ عوام کو دہشتگرد تو دیہاتوں میں ڈاکوئوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ ریاستی زندانوں میں جبری لاپتہ افراد کے اہلخانہ ان کی غم والم کی یاد میں شاہراہوں پر مارچ کرتے زندگیا ں گزار رہی ہیں۔ ریاستی جبر اپنی جگہ قدرتی جبر کے سائے بھی بلوچ قوم کا پیچھا چھوڑنےسے قاصر ہیںلیکن صد آفرین بلوچ قوم کے جذبہ کو جو شعوری پختگی کے منازل طے کر رہی  ہے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here