گوادر دھرنا گاہ میں راجی سوگندی دیوان کے بعد بلوچ راجی مُچی کا کارواں گوادر سے تربت کے لیے روانہ ہو چکا ہے۔
آج شام چار بجے شہید فدا چوک تربت میں شہداء بلوچ راجی مچی کی یاد میں دیوان منعقد ہوگا۔
بلوچستان کے ساحلی شہر و سی پیک مرکز گوادر میں گذشتہ 12 روز سے جاری دھرناآج بروزجمعہ کو اختتام پزیر ہوگیا۔اور شرکاسوگندی دیوان کے بعد قافلے کی صورت میں تربت ہوگئے۔
گذشتہ روزجمعرات کو بی وائی سی کی کال پر گوادر میں بلوچ راجی مچی دھرنے کی حمایت میں عوام کی جانب سے 4 مقامات سے ریلیاں نکالی گئیں جو پدی زر میں راجی مچی دھرنا گاہ میں آکر اختتام پذیر ہوگئیں۔
یہ ریلیاں فاضل چوک ،جاوید کمپلیکس،شہید حمید چوک اور موسیٰ موڈ سے نکالی گئیں اور ان کی قیادت ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کی۔
ریلیوں میں خواتین و بچوں سمیت مردو نوجوانوں کی بڑی تعداد شریک تھی جو راجی مچی دھرنا میں ضم ہوگئیں۔
چار مقامات سے ریلیوں کی دھرناگاہ میں ضم ہونے کے بعد اجتماع سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل صبح دس بجے دھرنا گاہ میں سوگندی دیوان منعقد ہوگا، سوگندی دیوان کے بعد گوادر میں جاری دھرنا یہاں سے ختم کرکے قافلے کی صورت میں تربت جائیں گے اور چار بجے تربت میں اجتماع کا انعقاد کریں گے۔
ان کا کہناتھا کہ تمام رکاوٹوں کے باوجود بلوچ عوام نے تاریخی راجی مچی کا انعقاد کیا، ریاست نے وحشیانہ کارروائی کرکے رکاوٹیں کھڑی کیں، ہمارے نوجوان شہید کیے گئے، کئی زخمی ہوئے، سیکنڑوں کو پابند سلاسل کیا گیا، گوادر کے عوام نے جرات اور بہادری کاثبوت دیتے ہوئے اپنا قومی اور وطنی فرض نبھایا، جسے تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔
گذشتہ شب بی وائی سی کے ترجمان نے کہا کہ حکومتی وفد نے دھرنے کے مطالبات منظور کر لیے ہیں۔ آج رات مطالبات پر عمل درآمد ہونے کے بعد دھرنا ختم کریں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ اگرچہ ریاست نے بلوچ یکجہتی کمیٹی سے تحریری معاہدہ کیا ہے اور معاہدے کے تمام نکات پر عمل درآمد کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے، لیکن اگر ان نکات میں کسی بھی ایک نکتے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تو بی وائی سی اس کے لیے اپنی جدوجہد کو جاری رکھے گی۔ بلوچ راجی مچی میں ریاست نے ہمارے تین نوجوان شہید اور متعدد کو زخمی کیا ہے۔ اگر ہمارے شہید اور زخمی نوجوانوں کے ایف آئی آرز ریاستی اداروں کے خلاف درج نہیں کیے گئے، تو ہم اس کے خلاف اپنی سیاسی جدوجہد کو مزید تیز اور منظم کریں گے۔