بلوچستان کے ساحلی شہر و سی پیک مرکز گوادر میں گذشتہ گیارہ روز سے جاری دھرنا کل اختتام پزیر ہوگااور شرکاسوگندی دیوان کے بعد قافلے کی صورت میں تربت ہونگے۔
آج بروزجمعرات کو بی وائی سی کی کال پر گوادر میں بلوچ راجی مچی دھرنے کی حمایت میں عوام کی جانب سے 4 مقامات سے ریلیاں نکالی گئیں جو پدی زر میں راجی مچی دھرنا گاہ میں آکر اختتام پذیر ہوگئیں۔
یہ ریلیاں فاضل چوک ،جاوید کمپلیکس،شہید حمید چوک اور موسیٰ موڈ سے نکالی گئیں اور ان کی قیادت ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کی۔
ریلیوں میں خواتین و بچوں سمیت مردو نوجوانوں کی بڑی تعداد شریک تھی جو راجی مچی دھرنا میں ضم ہوگئیں۔
چار مقامات سے ریلیوں کی دھرناگاہ میں ضم ہونے کے بعد اجتماع سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل صبح دس بجے دھرنا گاہ میں سوگندی دیوان منعقد ہوگا، سوگندی دیوان کے بعد گوادر میں جاری دھرنا یہاں سے ختم کرکے قافلے کی صورت میں تربت جائیں گے اور چار بجے تربت میں اجتماع کا انعقاد کریں گے۔
ان کا کہناتھا کہ تمام رکاوٹوں کے باوجود بلوچ عوام نے تاریخی راجی مچی کا انعقاد کیا، ریاست نے وحشیانہ کارروائی کرکے رکاوٹیں کھڑی کیں، ہمارے نوجوان شہید کیے گئے، کئی زخمی ہوئے، سیکنڑوں کو پابند سلاسل کیا گیا، گوادر کے عوام نے جرات اور بہادری کاثبوت دیتے ہوئے اپنا قومی اور وطنی فرض نبھایا، جسے تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔
انہوں نے کہاکہ راجی مچی ایک قومی تحریک ہے، بلوچ جہاں بھی رہتے ہوں ایک قوم ہیں، سرحدیں بلوچ کو الگ نہیں کرسکتیں۔ بلوچ سیستان میں ہوں یا ڈیرہ غازی خان، یا دنیا بھر میں کہیں بھی آباد ہوں، بلوچ ایک ہیں ایک ہی شناخت رکھتے ہیں۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ گوادر کے عوام نے اس دوران تکالیف برادشت کیے، پانی تک بند کیا گیا، گھروں میں چھاپے مارے گئے، تشدد ہوا، راستے بند کیے گئے، کرفیو کا سماں پیدا کیا گیا۔
اجتماع سے ڈاکٹر صبیحہ بلوچ، صبغت اللہ بلوچ نے بھی خطاب کیا۔
یاد رہے کہ راجی مچی دھرنا گوادر میں 28 جولائی میں ہونے والے بلوچ راجی مچی (بلوچ قومی اجتماع )کے بعد 11 روز سے جاری رہا ہے ۔
دھرنے کے اختتام کے حوالے سے حکومتی واسٹیبلشمنٹ کے حلقوں نے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور حکومت کے درمیان مزاکرات کے بعد معاملات طے ہونے پر دھرنے کو ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
دعوے کے مطابق مذاکرات بلوچستان کے کٹھ پتلی وزیر پلاننگ اینڈ ڈولپمنٹ ظہور بلیدی کی سربراہی میں کیے گئے۔جس میں کمشنر مکران داؤد خان خلجی، ڈپٹی کمشنر گوادر حمودالرحمن رانجھا، ایس ایس پی گوادر نجیب اللہ پندرانی اور دیگر نے حصہ لیا جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، سمی دین بلوچ، صبغت اللہ بلوچ شامل تھے۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن اشرف حسین نے مذکرات کیلئے ثالثی کا کردار کیا۔
تاہم بی وائی سی کی جانب سے حکومت سے مذکرات ومعاملات طے پانے کی اب تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
بی وائی سی تربت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ کل ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا قافلہ تربت کیلئے روانہ ہوگی جو 2 بجے پہنچ جائے گی۔
لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ شہد فدا چوک پر اس کا استقبال کریں ۔
واضع رہے کہ تربت میںبھی گیارہ دنوں سے دھرنا جاری ہے۔