پاکستان میں آزادی اظہار رائے کو دبانے اورعسکری اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں الیکشن دھاندلی کے حقائق چھپانے کیلئے 36 گھنٹے بعد بھی ایکس سروس معطل ہے اور لوگوں کو اس تک رسائی میں دشواری کا سامنا ہے ۔
پاکستان میں پیر کے روز بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس تک رسائی محدود ہے۔
تقریباً 36 گھنٹے قبل سنیچر کے روز پاکستانی صارفین کو ایکس تک رسائی میں مشکلات کا سامنا رہا جس کے بعد اتوار کی شام جزوی طور پر رسائی شروع ہوئی تھی جسے ایک مرتبہ پھر محدود کر دیا گیا ہے اور ملک میں موجود سوشل میڈیا صارفین ایکس ایپ کا استعمال نہیں کر پا رہے ہیں۔
انٹرنیٹ پر ان معاملات کی نگرانی کرنے والے ادارے ’نیٹ بلاکس‘ نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاکستان بھر میں احتجاجی مظاہروں اور افراتفری کے دوران صارفین کو ایکس تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔‘
یاد رہے کہ ایکس کی ’بندش‘ ایک ایسے موقع پر سامنے آئی تھی جب راولپنڈی کے کمشنر لیاقت علی چٹھہ کی جانب سے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات سامنے آئے۔
سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں ضلع راولپنڈی میں نتائج بدلنے اور مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو دھاندلی کے ذریعے جتوانے جیسے الزامات عائد کیے۔ تاہم الیکشن کمیشن نے ان الزامات کی تردید کی اور اس معاملے پر ایک اعلیٰ سطح کی انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے جب پاکستان میں مواصلات کے نگران ادارے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے ایکس کی ’بندش‘ کے بارے میں پوچھا تو پی ٹی اے کے ترجمان کی جانب سے بتایا گیا کہ ’وزارتِ داخلہ کے احکامات پر مُلک بھر میں ایکس کو بند کیا گیا تھا۔‘
البتہ اس ’بندش‘ کے متعلق پی ٹی اے کی جانب سے کوئی اعلامیہ سامنے نہیں آیا اور نہ ہی وزارت داخلہ نے اس متعلق کوئی بیان جاری کیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کو انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی میں بندش یا مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہو، حال ہی میں آٹھ فروری کو انتخابات کے دوران بھی حکومت کی جانب سے موبائل اور ڈیٹا سروسز کو معطل کر دیا تھا۔
گذشتہ برس نو مئی کے بعد سے حکومت کی جانب سے متعدد بار انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا تک رسائی کی مشکلات کی شکایات سامنے آتی رہی ہیں۔
اتوار کی شام ایکس تک جزوی رسائی شروع ہوتے ہی سوشل میڈیا صارفین نے اپنے تبصروں میں حکومتی اقدام کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اسے معلومات تک رسائی اور آزادی اظہار رائے کے حق کے منافی قرار دیا۔