بلوچوں کی جبری گمشدگی کا مسئلہ طوالت اختیار کر رہا ہے،وی بی ایم پی

0
121

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہدا کے لواحقین کی احتجاجی کیمپ جاری ہے جسے4976 دن ہوگئے ہیں۔

نیشنل پارٹی کے رہنماؤں تاج محمد کاکڑ رحمت اللہ کاکڑ امیر محمد کاکڑ نے کیمپ آکر لواحقین سے یکجہتی کی ۔

وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے کہا کہ لاپتہ بلوچوں کی عدم بازیابی کا مسئلہ حل ہونے کے بجائے نہ صرف طوالت اختیار کر رہا ہے بلکہ اس تعداد میں ہر آنے والے دن کے ساتھ تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ بلوچستان میں خفیہ اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں بلوچ فرزندوں کے جبری اغوا نما گرفتاریوں کا سلسلہ خفیہ حراست میں رکھنے تک رہا مگر بلوچ پر امن جدجہد میں اآنے والی شدت اور طلبہ نوجوانوں سمیت ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکنے والے بلوچوں کی جدجہد سے گہری وابستگی نے پاکستانی حکمرانوں کی جارحیت اور سفاکانہ پالسیوں کو مزید وحشیانہ بنا دیتا ہے وحشت کا مظاہرہ فورسز خفیہ اداروں کے ہاتھوں ماورائے عدالت جبری لاپتہ کرنا بلوچوں کی تشدد شدہ لاشوں ویرانوں میں پھینکنے کی صورت میں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ درندگی کے ان مظاہر نے لاپتہ بلوچوں کی زندہ سلامت بازیابی کی امیدوں کو وسوسوں خدشات اور بے یقینی میں بدل دیا۔ جس سے اپنے پیاروں کی ایک جھلک دیلھنے کے لیے بے تاب لواحقین کے نا قابل بیان کرب میں مزید اضافہ ہوگیا۔ اس سلسلے میں جبری لاپتہ بلوچوں کے لواحقین سمیت بلوچ سیاسی سماجی حلقوں کی طرف سے پاکستانی مقتددہ قوتوں قانون انصاف کے اداروں بلوچوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کی دعویدار سیاسی مزہبی جماعتوں اور انسانی حقوق کے علمبردار اداروں کو ہر سطع پر آگاہ کرتے ہوئے انصاف مانگا گیا مگر ہر طرف سے طفل تسلیوں اور ٹال مٹول کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here