پاکستان بلوچوں کو گولی، لاشیں اورقبرستان کے سوا کچھ نہیں دیگا،ماماقدیر

0
130

پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارلحکومت کراچی میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے لواحقین کی بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہے جسے 4927 دن مکمل ہوگئے ہیں۔

حیدرآباد سے سیاسی و سماجی کارکن داد محمد، خیربخش تالپور اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ رہنماوں اور کارکنوں پر غیر انسانی تشدد، اذیت رسانی، قتل، اور لاشوں کو مسخ و گم کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے،ان ظالم فوجیوں نے نئی حکمت عملی کے تحت فوج پر گوریلہ حملہ کی صورت میں دوسرے دن عام بلوچ نوجوانوں یا جبری لاپتہ افراد کو شہید کر کے لاشیں پھینک دیتے ہیں، اور یہ بیانیہ جاری کرتے ہیں کہ جبری لاپتہ افراد ہمارے پاس نہیں ہیں اور یہ لوگ افغانستان یا دبئی گئے ہوئے ہیں، یا پھر پہاڑوں میں جنگ لڑ رہے ہیں۔

ماما قدیر نے کہا کہ کوئی ان سے پوچھے ہزاروں بلوچ نوجوانوں کی لاشیں کس نے پھینکی ہیں کیا یہ آسماں سے گری ہیں، خوش قسمتی سے چند لوگ اگر بازیاب ہوتے ہیں تو اس کا کریڈٹ لیتے ہیں، اور یہ بیانیہ دیتے ہیں کہ مسخ شدہ لاشیں بلوچوں کی آپس کی رنجشوں کی وجہ سے ہے، اور اس بات کو نہیں مانتے کہ لاشیں گرانے والے انکے اپنے خفیہ اداروں کے لوگ ہیں، کیا وہ افراد لاپتہ کرنے والوں کو کوئی سزا دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک تحقیقات کرنے کا سوال ہے تو تحقیقات کرنے قبل انہوں نے کہہ دیا ہے کہ اس میں خفیہ ایجنسیاں ملوث نہیں ہیں، کیا یہ عدالتیں، کمیٹیاں، کمیشن ان اداروں کو کوئی سزا دے گا، میرے خیال میں یہ ایک احمقانہ بات کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ ریاست ایک قابض ہے وہ اپنا قبضہ جمانے کے لئے کچھ بھی کر سکتا ہے، نہ ریاست اپنے آپریشن کو بند کرے گا، نہ ہی ڈیتھ اسکواڈ ختم کریگا، نہ لاشیں گرانے کا سلسلہ بند کریگا، نہ ہمیں ترقی دے گا، یہ ریاست ہمیں صرف گولی، لاشیں، قبرستان کے سوا کچھ نہیں دے گا، بلوچستان میں ریاست کی خونی آپریشن اپنی تمام تر سفاکیت اور ہولناکیوں کے ساتھ جاری و ساری ہے، آج بلوچستان کا کوئی گھر نہیں بچا جہاں پاکستان فورسز نے اپنی بربریت کی صورت فوج کشی نہ کی ہو، ہماری جدوجہد آخری لاپتہ افراد کی بازیابی تک جاری رہے گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here