ایران: حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کرنے پر2 ممتاز اداکارائیں گرفتار

0
338

ایران کے سرکاری میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق ملک کی دو ممتاز اداکاراؤں کو عوامی سطح پر حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کرنے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ نیوز ایجنسی اِرنا کا کہنا ہے کہ ہنگامہ قاضیانی اورکتایون ریاحی پر ایرانی حکام کے خلاف سازش کرنے کا الزام ہے۔ اس سے قبل دونوں خواتین سر پر دوپٹہ لیے بغیر عوام میں نظر آئیں جو کہ مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اشارہ ہے۔یہ مظاہرے ستمبر میں پولیس حراست میں ایک خاتون کی ہلاکت کے بعد شروع ہوئے تھے۔

22 سالہ مہسا امینی کو ملک کی اخلاقی پولیس نے دارالحکومت تہران میں حجاب کے سخت قوانین توڑنے کے الزام میں حراست میں لیا تھا۔ تین دن بعد 16 ستمبر کو ان کی موت ہو گئی تھی۔ ایسی اطلاعات تھیں کہ اہلکاروں نے انہیں لاٹھی سے مارا اور انکا سر گاڑی سے ٹکرا دیا، لیکن پولیس نے اس بات کی تردید کی کہ ان کے ساتھ مار پیٹ کی گئی اور کہا کہ انہیں دل کا دورہ پڑا تھا۔

اِرنا کا کہنا ہے کہ محترمہ قاضیانی اور محترمہ ریاحی دونوں کو اتوار کے روز ایران کے پراسیکیوٹر کے دفتر کے حکم پر حراست میں لیا گیا تھا۔ گرفتاری سے قبل قاضیانی نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’چاہے جو بھی ہو جائے، یہ یاد رکھیں کہ میں ہمیشہ کی طرح ایرانی عوام کے ساتھ کھڑی رہوں گی‘۔انہوں نے مزید لکھا ’ہو سکتا ہے کہ یہ میری آخری پوسٹ ہو‘۔

اداکارہ ان متعدد ممتاز ایرانی عوامی شخصیات میں شامل ہیں جنہوں نے ملک کی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کے ساتھ حمایت کا اظہار کیا ہے۔

اس سے قبل اتوار کوقطر میں ہونے والے ورلڈ کپ میں ایرانی قومی فٹ بال ٹیم کے کپتان احسان حاج صفی نے کہا تھا کہ ’ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ہمارے ملک کے حالات ٹھیک نہیں ہیں اور ہمارے لوگ خوش نہیں ہیں‘۔

اس کے علاوہ، ایران کی باکسنگ فیڈریشن کے سربراہ، حسین سوری نے اعلان کیا کہ ایران میں مظاہروں کو پُرتشدد طور پر دبایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے وہ سپین میں ہونے والے ٹورنامنٹ سے وطن واپس نہیں جائیں گے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن میں تقریباً 400 مظاہرین ہلاک ہوئے ہیں اور دیگر 16,800 کو گرفتار کیا گیا ہے۔ایران کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں کے پیچھے ایران کے غیر ملکی دشمنوں کا ہاتھ ہے‘۔ مظاہروں کے سلسلے میں کم از کم پانچ مظاہرین کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here