جرمنی کے شہر کمینٹس میں ہفتے کے روز بلوچ نیشنل موومنٹ جرمنی زون کے زیر اہتمام بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں، لواحقین پر کراچی پولیس کی تشدد اور بلوچستان میں ریاستی جبر پر ایک آگاہی مہم کا انعقاد کیا گیا۔
ہاتھوں میں لاپتہ افراد کی تصویریں اور پلے کارڈز اٹھا رکھے ہوئے کارکنوں نے بلوچستان میں طلباء اور سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیوں، بلوچ خواتین پر تشدد سمیت بلوچستان میں جاری ریاستی جبر پر لوگوں کو آگاہی دی۔
اس موقع پر جرمن اور انگلش زبان میں ایک پمفلٹ بھی تقسیم کیا گیا جس میں بلوچستان میں حالیہ جبری گمشدگیوں، بلوچ خواتین پر ریاستی تشدد اور بلوچستان میں جاری بلوچ کش پالیسیوں پر تفصیلات درج تھیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے لاپتہ طلبا دودا بلوچ اور غمشاد بلوچ کی بازیابی کیلئے کراچی پریس کلب کے سامنے ایک احتجاجی کیمپ لگایاگیاتھا اور پھر ان کے لواحقین اور دیگر لاپتہ فیملیز اور طلبا تنظیمیں، سیاسی و سماجی کارکان جن میں خواتین و بچے بھی شامل تھے سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنے پر بیٹھ گئے اور گذشتہ دنوں سندھ پولیس نے انہیں منتشر کرنے کیلئے ان پرشدید تشدد کیا، لاٹھی چارج کیاجن میں شیر خوار بچے سمیت متعددافراد زخمی ہوگئے۔
پولیس کی اس کارروائی میں 28خواتین و مرد افراد کو حراست میں لیا گیا تھا جنہیں بعدازاں رہا کردیا گیا تھا۔
مذکورہ واقعہ کیخلاف بلوچستان بھرمیں احتجاجی مظاہرے وریلیاں نکالی گئیں اور اس عمل کو بلوچ دشمن قرار دیا گیا۔