طالبان کو بطور افغان حکومت تسلیم نہیں کرنا چاہیے، برطانوی وزیر اعظم

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کو طالبان کو بطور افغان حکومت تسلیم نہیں کرنا چاہیے، جب کہ یہ بات واضح ہے کہ بہت جلد افغانستان میں نئی انتظامیہ وجود میں آنے والی ہے۔

ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ”ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بھی ملک اپنے طور پر طالبان کو تسلیم کرے”۔

اس ضمن میں برطانوی وزیر اعظم نے مغربی ممالک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسا کوئی بھی اقدام اقوام متحدہ یا نیٹو جیسے کسی ادارے کے طریقہ کار کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ”ہم چاہتے ہیں کہ ایک جیسی سوچ رکھنے والے ممالک اس معاملے پر ایک جیسا مؤقف اختیار کریں، تاکہ ہم افغانستان کو خونریزی اور دہشت گردی کی آماجگاہ بننے سے روک سکیں۔”

جانسن نے کہا کہ برطانوی سفیر ایئرپورٹ پر موجود ہیں، جہاں وہ مستعدی کے ساتھ ویزا درخواستوں کے عمل کو نمٹا رہے ہیں۔

یہ معلوم کرنے پر کہ آیا انہیں طالبان کی جانب سے اتنی تیزی کے ساتھ ملک پر قبضہ کرنے کی توقع تھی، جس پر انہوں نے کہا کہ ”میرے خیال میں یہ کہنا مناسب ہو گا کہ عجلت میں ملک سے انخلاء کے امریکی فیصلے کے بعد اس بات کا امکان پیدا ہوا”۔

ساتھ ہی، وزیر اعظم بورس جانسن نے اتوار کے دن کابینہ کے ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت کی۔

کابینہ کے اجلاس کے دوران، جانسن نے کہا کہ اس وقت برطانیہ کی اولین ترجیح یہ ہے کہ اپنے شہریوں کے انخلا کو یقینی بنایا جائے، ساتھ ہی ان افغان باشندوں کو ویزا جاری کیا جائے جنہوں نے دو عشروں تک ہماری افواج کا ساتھ دیا تھا؛ اور یہ کام آئندہ چند دنوں کے اندر جتنا جلد ہو سکے کیا جائے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ برطانوی سفارت خانے کا زیادہ تر عملہ پہلے ہی ملک واپس آ چکا ہے۔

Share This Article
Leave a Comment