بی این پی کے پارلیمانی نشستوں سے متعلق فیصلوں کا اختیار اختر مینگل کو دیدیاگیا

0
22

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس مرکزی قائمقام صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ کی زیر صدارت پارٹی رہنما حاجی زاہد بلوچ کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا۔

اجلاس کی کارروائی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ نے چلائی ۔

اجلاس میں اجلاس ایجنڈے پر باریک بینی سے ساتھ غور و خوض اورپارٹی کے مرکزی صدر سردار اختر مینگل کے قومی اسمبلی سے استعفے ، بلوچستان و ملکی سیاسی صورتحال ، تنظیمی امور ، پارلیمانی بورڈ کے فیصلوں اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے معاملات پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ۔

اجلاس میں پارٹی صدر کے قومی اسمبلی سے استعفے کی توثیق کی گئی اور اس عمل کو وقت وحالات کے عین مطابق قرار دیا۔

سی اے سی کے اجلاس میں سینیٹ و صوبائی اسمبلی کی نشستوں سے متعلق فیصلوں کا اختیار پارٹی صدر سردار اختر جان مینگل کو تفویض کر دیا گیا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ بلوچستان کے مخدوش بحرانی حالات جہاں بلوچ فرزند ، خواتین و بچے سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں بلوچستان میں عملاً سول مارشل لا نافذ ہے ۔بلوچستان میں مظلوم ، محکوم اقوام کو جبر و استبدادکے ذریعے جمہوری جدوجہد سے روکنے کا عمل جاری ، مظالم پر مظالم کئے جا رہے ہیں بالخصوص بلوچ سرزمین پر آئے روز فوجی آپریشن ، قتل و غارت گری ، بلوچ نسل کشی ، لاپتہ افراد کی تعداد میں اضافہ ، گولیوں سے چلنی لاشوں کو مسخ کر کے پھینکنے کے عمل میں شدت لائی جا رہی ہے انسانی حقوق کی پامالی ، ہزاروں بلوچ سیاسی کارکنوں ، بی ایس او کے اکابرین کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنا ، ماورائے عدالت قتل و غارت گری ، رات کے اندھیرے میں چادر و چار دیواری کی پامالی جاری ہے طلبا جو قوم کے معمار ہیںجو مختلف جامعات میں علم کے زیور سے مستفید ہو رہے ہیں انہیں ذہنی کوفت سے دوچار کرنے ، خوف و ہراس پھیلانے کا عمل بھی جاری ہے ۔

اجلاس میں کہا گیا کہ بلوچستان یونیورسٹی کے خواتین ہاسٹل میں ڈیٹا جمع کرنے کی آڑ میں فورسز کی جانب سے خوف و ہراس پھیلانا قابل مذمت اور شرمناک عمل ہے بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں ملڑی آزئیشن اور طلبا و طالبات کے ساتھ نوآبادیاتی طرز کا رویہ روا رکھا جا رہا ہے ان حالات و واقعات میں سردار اختر جان مینگل جیسے بااصول ، جرات مند قومی لیڈر کا اسمبلی میں بیٹھنا کسی صورت نامناسب نہیں تھا ناانصافیوں ، ناروا سلوک کے خلاف پارٹی صدر نے استعفیٰ دیا۔

اجلاس میں مرکزی قائمقام صدر و دیگر رہنمائوں نے آئینی ترامیم لانے کے عمل میں پارٹی کے سینیٹروں کو دھمکیاں دینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور ریاستی ادارے غیر جمہوری عمل کے مرتکب بنتے جا رہے ہیں جو باعث تشویش عمل ہے پارٹی کے مرکزی صدر کے آبائی علاقے وڈھ خضدار میں اب بھی ڈیتھ سکواڈز کی پشت پناہی کی جا رہی ہے بلوچستان نیشنل پارٹی کو قومی جمہوری جدوجہد سے روک کر سیاست اور عوام کیلئے آواز بلند کرنے کا حق بھی چھینا جا رہا ہے بی این پی سیاسی و نظریاتی قوم جماعت ہے اس سے قبل بھی ہم نے غیر جمہوری عمل اور ناروا سلوک برداشت نہیں کیا نہ اب کریں گے۔

اجلاس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جانب سے پارٹی کی تجویز پر آل پارٹیز کانفرنس اکتوبر کے اوائل میں منعقد کی جا رہی ہے ۔پارٹی کی سی اے سی کا اجلاس بھی اکتوبر کے اوائل میں دوبارہ منعقد ہو گا۔

اجلاس میں بلوچ سیاسی جماعتوں کے ساتھ اشتراک عمل ، قربت کو فروغ دے کر بلوچستان کی ترقی پسند روشن خیال ، قوم ، وطن دوست قوتوں کے ساتھ روابط رکھتے ہوئے اسے وقت و حالات کے مطابق قرار دیاگیا ۔اس حوالے سے مرکزی رہنماثنا بلوچ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں عبدالرئوف مینگل ، ٹکری شفقت لانگو بھی شامل ہوں گے جو ان جماعتوں کے ساتھ رابطے کر کے حکمت عملی ترتیب دیں گے۔

اجلاس میں پارٹی تنظیم سازی سے متعلق مثبت تجاویز دی گئیں تاکہ پارٹی مزید فعال و متحرک ہو ۔پارٹی کے مرکزی پبلی کیشن سیکرٹری ڈاکٹر قدوس بلوچ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ۔کمیٹی میں ملک محمد ساسولی ، جاوید بلوچ ، آغا خالد شاہ دلسوز ، سعید کرد بھی شامل ہوں گے جو پارٹی ممبر شپ کارڈ ، موومنٹ کی اشاعت کو یقینی بنائیں گے ۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ مرکزی رہنما بلوچستان بھر کے دورے کرتے ہوئے تنظیم سازی ، رابطہ مہم چلائیں گے جس کے ناموں اور تفصیلات کا اعلان دو دن میں کیا جائیگا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here