بلوچستان میں1661ہسپتالیں محض کاغذوں میں موجود ہیں،عالمی ادارہ صحت

0
163

بلوچستان میں 1661 ہسپتالوں وبی ایچ یوز میں257 ہسپتالوں کے کاغذوں میں موجودگی اور656 طبی مراکز جزوی طور پر فعال ہونے کاانکشاف ہواہے۔

عالمی ادارہ صحت کی بلوچستان میں صحت کی سہولیات سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کاغذوں میں 1661 ہسپتال، بنیادی مراکز صحت، اور رورل ہیلتھ سینٹر اور دیگر طبی مراکز ہیں۔ 257 طبی اداروں کا وجود سرے سے زمین پر نہیں ہے۔ 1404 طبی مراکز اور ہسپتالوں کا جائزہ عالمی ادارہ صحت نے رپورٹ جاری کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 8 ہسپتال اور طبی مراکز مکمل تباہ حالت میں ہیں جس پر بجٹ اور ادویات جاری ہورہی ہیں اور 140 طبی مراکز غیر فعال ہیں جس پر اربوں روپے بجٹ جاری ہورہا ہے۔ 656 طبی مراکز جزوی طور پر فعال ہیں اور 220 طبی مراکز جزوی طور پر پہنچ میں ہیں۔ژوب ڈویڑن میں 68 طبی ادارے غائب ہیں، دوسرے نمبر پر نصیر آباد کے 20 طبی ادارے غائب، 16 سبی ڈویڑن، 13 مکران ڈویڑن ، 9 کوئٹہ ڈویڑن، 13 رخشان ڈویڑن، اور 9 طبی ادارے قلات ڈویڑن میں زمین سے غائب ہیں87فیصد بلڈنگز تعمیر و مرمت نہ ہونے کی وجہ سے تباہ ہوئے کیونکہ یہ فنڈز کرپشن کی نظر ہوجاتے ہیں۔ 603 طبی مراکز میں 43 فیصد طبی آلات جزوی طور پر تباہ ہوئے ہیں۔ زمین پر موجود 140 طبی ادارے مکمل طور پر غیر فعال ہیں اور 656 طبی ادارے جزوی طور پر فعال ہیں۔ 586 طبی اداروں میں سرے سے پانی دستیاب ہی نہیں ہے اور 399 طبی اداروں میں پانی کی فراہمی غیر تسلی بخش ہے۔ 457 طبی اداروں میں لیٹرین کی سہولیت سرے سے موجود نہیں ہے اور 592 طبی اداروں میں لیٹرین کی سہولت غیر تسلی بخش ہے۔

کوئٹہ کے 49 فیصد ہسپتالوں میں طبی بنیادوں پر ہاتھ صاف کرنے کی سہولیت موجود نہیں۔ 56 فیصد نصیر آباد، 70 فیصد سبی ، 71 فیصد ڑوب، 83 فیصد قلات، 69 فیصد مکران اور 59 فیصد رخشان ڈویڑن کے ہسپتالوں میں صابن سے ہاتھ دھونے کی سہولت موجود نہیں ہے۔ بلوچستان کے 887 طبی مراکز اور ہسپتالوں میں میڈیکل اوزار کو طبی بنیادوں پر صاف کرنے کی سہولت موجود نہیں ہے، 285 اداروں میں یہ سہولت غیر تسلی بخش ہے اور صرف 82 طبی مراکز میں یہ سہولت موجود ہے۔ یعنی کہ علاج کرنے کیلئے پیکیج میں مفت میں کالا یرقان اور ایڈز کی سہولت نشئی سرکار نے فراہم کی ہے۔ 904 طبی مراکز اور ہسپتالوں میں کچرہ طبی بنیادوں پر ٹکانے لگانے کی سہولت سرے سے موجود نہیں ہے جبکہ باقی مراکز میں یہ سہولت غیر تسلی بخش ہے۔ 809 طبی مراکز میں انجیکشن لگانے کے بعد سرنج کو ضائع نہیں کیا جاتا جبکہ 324 طبی مراکز میں یہ سہولت غیر تسلی بخش ہے۔ اس کی وجہ سے ہیپاٹائٹس بی، ایڈز ، ایچ آئی اور دیگر بیماریاںپھیلتی ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here