انگریز ہندوستان سے جاتے جاتے اپنے لیے ایک کالونی ریاست پاکستان بنانے میں کامیاب ہوئے۔ ویسے کہتے ہیں کہ علامہ اقبال نے پاکستان کا خواب دیکھا تھا لیکن علامہ اقبال نے اپنے قلم سے پاکستان کا ذکر کبھی نہیں کیا۔ پاکستانی مولوی کہتے ہیں پاکستان کا مطلب لا اله الا الله، ویسے تو دیکھا جائے لا اله الا الله کا معنی ہے اللہ کا ورد ہے اور کلمہ پاک کے ابتدائی الفاظ، پھر غیر فطری ریاست پاکستان کیسے اللہ تعالیٰ کے برابر ہو گیا ہے۔ اگر کوئی مسلمان قرآن مجید کا غلط ترجمہ کرے وہ کبیرہ گناہ کر رہا ہوگا۔
پاکستان ایک غیر فظری ملک ہے، پاکستان کوئی پاکستانی قوم آباد نہیں ہے اور نا ہی اردو بولنے والا کوئی قوم ہے بلکہ اردو ہندوستان کی ایک زبان ہے اورپاکستان میں جو اردو بولنے والے ہیں وہ ماجر کہتے ہیں یعنی آبادکار۔
تئیس مارچ 1940 کی قرارداد میں پاکستان کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ پاکستانی تاریخ جھوٹ پر مبنی ہے۔
14 اگست 1947 میں سرحد، سندھ، پنجاب اور بنگال کے جغرافیائی کو پاکستان کا نام دیا گیا ہے جو یہاں کے بسنے والے قوموں پر سراسر ظلم تھا۔ جو بعد میں پاکستان نے 27 مارچ 1948 کو آزاد اور خودمختار ریاست بلوچستان کے رسم و رواج اور تاریخ کو سبوتاژ کرتے ہوئے غیر قانونی قبضہ کرلیا اس سے پہلے ہم ہزاروں سال تک ایک عظیم اور آزاد سلطنت کے مالک تھے۔ اسی دن سے بلوچوں نے پاکستان کے خلاف مزاحمت کا راستہ اپنا کر جنگ شروع کی جو آج تک جاری ہے۔
باشعور بنگالیوں کو بہت جلد پتہ چلا کہ پاکستان سے ہمارے رسم و رواج، ثقافت، زبان اور قومیت کو خطرہ ہے تو انہوں نے پاکستان سے علیحدگی کا نعرہ لگانا شروع کیا بہت ساری قربانیاں دیں 30لاکھ بنگالی مارے گئے ہزاروں عورتوں کا ریپ ہوا تب جاکے وہ 1971 میں آزاد بنگلادیش بنانے میں کامیاب ہوئے۔ آج وہ پوری دنیا میں ایک خوشحال جمہوریہ بنگلادیش میں رہ رہے ہیں۔ 21 فروری جسے مادری زبان کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے وہ بھی بنگالیوں کے قربانیوں کا نتیجہ ہے۔
نظریہ پاکستان جھوٹ اور دھوکے کے سوا اور کچھ بھی نہیں ہے اس میں صرف اور صرف پنجاب کو فائدہ ہو رہا ہے۔ پاکستان اکیلا بلوچستان پر نہیں بلکہ سندھ اور خیبرپختونخوا پر قابض ہے۔ اور ہمیں آپس میں لڑا کر خود حاکمیت کرتاہے۔ کیا ہم آپس میں لڑ کر اسلام آبادکو خوش نہیں کررہے ہیں؟ ہمیں پتہ ہونا چاہیئے کہ پنجاب ہمارے ساتھ کیسے چال کھیلے جارہا ہے۔
ہم سب مسلمان ہونے کے باوجود اسلام کے نام پر ایک دوسرے کا قتلِ عام کررہے ہیں ہمیں آپس میں لڑنا نہیں چائیے ہماری سرزمین سے جو قدرتی وسائل دریافت ہو رہے ہیں انہیں آسانی سے لوٹا جارہا ہے اور پنجاب اپنی حاکمیت کو ہم پر برقرار رکھنا چاہتا ہے ہمیں مل کر پنجاب کی تمام چال بازی اور مکاریوں کو ناکام بنانا چائیے۔
ہماری اپنی اپنی قوم ہے اور اس کی زبانیں بھی ہیں ہمیں کسی کی قومیت اور غیر مہذب زبان کی کوئی ضرورت نہیں ہے
ہم جو بھی ہیں جیسے بھی ہوں اپنے حال میں خوش اور کامیاب رہیں گے۔ ہمیں اپنی سرزمین میں اپنی مرضی سے رہنے دیا جائے
پاکستان نام کی حد تک جہموری ہے لیکن جمہوریت نہیں، پاکستان میں ادارے ہیں لیکن قانون نہیں، پاکستان میں عدالت ہے لیکن انصاف نہیں، پاکستان میں امیر اور غریب کیلئے قانون الگ الگ ہیں۔ جو فوج کا بندہ ہے وہ کچھ بھی کر سکتا ہے۔ جو غریب ہیں وہ سب کچھ جھیل سکتے ہیں۔
پاکستان نامی اس جھنجھٹ سے ہمیں نکلنا ہوگا۔
پاکستان ایک دہشتگرد ملک ہے اس خطے سمیت پوری عالمی دنیا کے امن وامان متاثر کررہی ہے اگر عالمی برادری اس خطے اور پوری دنیا کے امن وامان کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں پھر بلوچستان کی آزادی کو ممکن بنانے میں ہمارا ساتھ دیں کیونکہ بلوچستان ہی اس خطے کی امن وامان کا ذمہ دار ہوگا۔
٭٭٭