Site icon Daily Sangar

مذاہب کی تذلیل سے نفرت و انتہا پسندی پھیلتی ہیں، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے انتہا پسندی کے خلاف ادارے نے پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکوں کی اشاعت سے پیدا ہونے والی کشیدگی پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاہب اور مذہبی علامات کی تذلیل سے نفرت اور انتہا پسندی پھیلتی ہیں۔

عالمی ادارے کے اس پلیٹ فارم کا نام اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ‘تہذیبوں کا اتحاد‘ ہے، جس کے سربراہ میگوئل موراٹینوس نے کہا ہے کہ مختلف مذاہب کے پیرو کاروں اور مختلف سیاسی نظریات کے حامل گروپوں کے مابین ‘باہمی احترام‘ ناگزیر ہے۔

انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فرانس میں پیغمبر اسلام کے طنزیہ خاکوں کی اشاعت کے بعد سے جو کشیدگی اور تناو¿ مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں، ‘تہذیبوں کے اتحاد‘ کو اس پر گہری تشویش ہے۔

فرانس میں ان خاکوں کی اشاعت کو آزادی اظہار رائے کا ذکر کرتے ہوئے ‘درست قدم‘ قرار دیا جاتا ہے۔ حال ہی میں وہاں ایک ایسے ٹیچر کا سر ایک چیچن مسلم نوجوان نے اس لیے قلم کر دیا تھا کہ اس نے اپنی کلاس میں یہ خاکے دکھائے تھے۔ اس قتل کے بعد فرانسیسی صدر نے ان خاکوں کی اشاعت اور ان کے دکھائے جانے کے حق میں جو بیان دیا تھا، اس پر بہت سے مسلم اکثریتی ممالک میں پایا جانے والا غم و غصہ اور بھی زیادہ ہو گیا تھا۔

صدر ایمانوئل ماکروں نے آزادی اظہار رائے اور فرانس کی ثقافتی اقدار کا حوالہ دیتے ہوئے زور دے کر کہا تھا کہ فرانس ان متنازعہ خاکوں کی اشاعت سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ اس پر کئی مسلم اکثریتی ممالک میں وسیع تر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن سمیت کئی ممالک کے اعلیٰ سیاسی اور مسلم مذہبی رہنماو¿ں نے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ بھی کر دیا تھا۔

اس پس منظر میں ‘تہذیبوں کے اتحاد‘ کے سربراہ اور اقوام متحدہ کے اعلیٰ اہلکار میگوئل موراٹینوس نے فرانسیسی صدر ماکروں کے ان متنازعہ خاکوں کے حق میں دیے گئے بیان کا کھل کر حوالہ دیے بغیر اپنے ایک بیان میں کہا، ”تہذیبوں کے اتحاد کی قیادت پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت سے پیدا ہونے والی عدم برداشت اور بڑھتے ہوئے کھچاو¿ پر بہت فکر مند ہے۔“

میگوئل موراٹینوس نے اپنے بیان میں کہا، ”ان اشتعال انگیز خاکوں سے پرتشدد واقعات کو مزید ہوا ملی ہے اور اس تشدد کا نشانہ ایسے معصوم اور عام شہری بنے، جن کا قصور ان کا مذہب، عقیدہ یا ان کی نسلی پہچان تھی۔“ موراٹینوس کے مطابق، ”مذاہب اور مختلف مذاہب کی مقدس علامات کی تذلیل اور توہین سے نفرت اور خونریز انتہا پسندی کو ہوا ملتی ہے، جن کا نتیجہ مختلف معاشروں میں تقسیم اور بہت نقصان دہ دھڑے بندیوں کی صورت میں نکلتا ہے۔“

Exit mobile version