Site icon Daily Sangar

فرانس میں استاد کا قتل ایک مسلم دہشت گردانہ حملہ تھا، میکروں

پیرس کے نواح میں چاقو حملے کے ذمہ دار ایک شخص پولیس فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا ہے۔ چاقو حملہ کے نشانہ بننے والا ایک استاد تھا جس نے حال ہی میں اپنی کلاس میں پیغمبر اسلام کے خاکے دکھائے تھے۔

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے پیرس کے نواح میں گزشتہ روز ایک استاد کے قتل کے واقعے کو ‘مسلم دہشت گردانہ حملہ‘ قرار دیا ہے۔ تاریخ اور جغرافیے کے استاد کے قتل کا یہ واقعہ جمعہ 16 اکتوبر کو پیرس کے نواحی قصبے کنفلان سینٹ اونورین میں مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے کے قریب پیش آیا۔ اس استاد کو قتل کرنے کے بعد اس کا سر تن سے الگ کر دیا گیا۔

اس استاد کو اس اسکول کے قریب ہی قتل کیا گیا جہاں وہ پڑھاتے تھے۔ اس واقعے کے بعد جب پولیس وہاں پہنچی تو انہیں مبینہ حملہ آور بھی قریبی علاقے میں ہی مل گیا پولیس کے مطابق گرفتاری کی کوشش کے دوران حملہ آور نے پولیس افسران کو بھی دھمکایا اور اسی دوران وہ پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا۔

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں اور وزیر اعظم ڑاں کاسٹیکس نے چند گھنٹوں بعد اس مقام کا دورہ کیا۔ اس موقع پر صدر ماکروں کا کہنا تھا، ”آج ہمارے ایک شہری کو قتل کر دیا گیا کیونکہ وہ تعلیم دے رہے تھے، کیونکہ وہ طلبہ کو آزادی اظہار کی تعلیم دے رہے تھے۔ انہوں نے استاد کے قتل کے اس واقعے کو ‘مسلم دہشت گردانہ حملہ‘ قرار دیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق استاد کو قتل کرنے والے فرد نے ‘اللہ اکبر‘ کا نعرہ بھی لگایا تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں اور وزیر اعظم ڑاں کاسٹیکس نے چند گھنٹوں بعد اس مقام کا دورہ کیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس واقعے کے تناظر میں مشتبہ شخص کے چار رشتہ داروں کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں سے ایک کم عمر فرد بھی شامل ہے۔ فرانسیسی حکام نے حملہ کرنے والے شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی تاہم اے ایف پی کے مطابق اس شخص کی ملنے والی ایک شناختی دستاویز کے مطابق وہ سال 2002ءمیں روسی دارالحکومت ماسکو میں پیدا ہوا تھا۔

فرانسیسی میڈیا نے پولیس ذرائع کے حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ گزشتہ روز پیرس کے نواح میں قتل کیے جانے والے تاریخ کے استاد نے مبینہ طور پر چند روز قبل دوران تدریس کلاس میں بچوں کو پیغمبر اسلام کے خاکے دکھائے تھے۔

خیال رہے کہ پیغمبر اسلام کے خاکے چھاپنے والے فرانسیسی میگزین شالی ایبدو کے دفتر پر جنوری 2015ءمیں حملہ کر کے 17 افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا جن میں سے اکثریت اس میگزین کے ملازمین کی تھی۔

Exit mobile version