Site icon Daily Sangar

اسلحہ کی خریداری کے معاہدے پابندیاں ختم ہونے کے بعد شروع کر ینگے، ایران

فوٹو بشکریہ اے پی

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا ہے کہ 18 اکتوبر کو اسلحہ کے حصول پر پابندی کے خاتمے کے فوری بعد تہران دوسرے ممالک سے اسلحہ کی خریداری کے معاہدے شروع کر دے گا۔

تہران میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں خطیب زادہ کا کہنا تھا کہ ایران اپنے حقوق اور ضروریات کی تکمیل کے لیے اسلحہ پابندیوں کے خاتمے کے فوری بعد حرکت میں آئے گا۔

روس اور ایران کے درمیان فوجی تجارت کے بارے میںبات کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ ایرانی وزارت دفاع اس حوالے سے تیاری کر رہی ہے۔ ہم اپنی دفاعی ضروریات کے پیش نظر اقدامات کریں گے۔

قبل ازیں ایران میں متعین روس کے سفیر لیون جاگاریان نے کہا تھا کہ ماسکو ایران پر اسلحے کی پابندی کی پاسداری نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح ماسکو نے ایران کو ‘ایس -300′ دفاعی نظام مہیا کیا ہے۔ اسی طرح تہران کو’ایس 400’ فضائی نظام اور میزائل سسٹم کی فراہمی میں کوئی حرج نہیں ہے۔

اتوار کے روز روسی سفیر نے ایران کے اخبار’رسالت ‘ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ایران سے تعاون جاری رکھنے پر امریکا کی طرف سے دی گئی دھمکیوں کا ماسکو اور تہران کے باہمی تعلقات پرکوئی اثر نہیں پڑے گا۔

روسی سفیر نے مزید کہا کہ اگر ایران کے پاس روس سے اسلحہ خریدنے کی کوئی خاص پیش کش ہے تو ہم 18 اکتوبر کے بعد ایران کی تجاویزپر احتیاط سے عمل کرنے کے لیے تیار ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ روس اور چین نے ایران پر اسلحہ کی پابندی میں توسیع کے فیصلے کے خلاف 14 اگست کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو امریکی قرارداد ویٹو کر دی تھی۔ امریکا نے ایران کے خلاف اسنیپ بیک میکانزم کو متحرک کرنے اعلان کیا تھا۔

ایران پر 8 سالہ ہتھیاروں کی پابندی 2010 میں شروع ہوئی تھی جب سلامتی کونسل نے قرارداد نمبر 1929 منطور کی تھی۔ قرارداد 2231 میں کہا گیا ہے کہ پابندی 18 اکتوبر کو اس شرط پر ختم ہو گی کہ تہران اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرے گا۔ تاہم امریکا کا کہنا ہے کہ ایران نے اسلحہ کے حصول کے حوالے سے بین الاقوامی قراردادوں کی پاسداری نہیں کی ہے۔

Exit mobile version