Site icon Daily Sangar

امریکا سے قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینگے،پاسداران انقلاب کے کمانڈر ان چیف کا اعلان

ایران کی پاسداران انقلاب کے کمانڈر ان چیف نے جنوری میں قتل کیے گئے ایران جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا امریکا سے بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق میجر جنرل حسین سلامی نے اپنے خطاب میں براہ راست امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم یقینی طور پر اپنے عظیم جنرل کے قتل کا بدلہ لیں گے، ہم سنجیدہ ہیں اور ایسا حقیقت میں ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ان تمام لوگوں کو نشانہ بنائیں گے جو ہمارے عظیم شخص کی شہادت میں واسطہ یا بلا واسطہ ملوث تھے۔

ایران میں دوسرے طاقتور ترین شخص تصور کیے جانے والے قاسم سلیمانی بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے تھے، ان کے ہمراہ سینئر ایرانی کمانڈر اور پاسداران انقلاب کے دیگر کمانڈر بھی ہلاک ہوئے تھے۔

اس حملے کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی نے سخت بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا اور اس کے بعد سے ایرانی حکام اسی وعدے کو دہرا رہے ہیں۔

ایرانی کمانڈر کی ہلاکت کے چند دن بعد ایران نے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر ایک درجن سے زائد راکٹ فائر کیے تھے جس میں متعدد فوجی زخمی ہوئے تھے۔

سلامی کے دعوے کے برعکس ایرانی حملے میں کوئی بھی امریکی فوجی ہلاک نہیں ہوا تھا لیکن 100 سے زائد امریکی فوجیوں کو ذہنی انجریز ہوئی تھیں۔

تاہم انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ چاہے کچھ بھی ہو جو جو لوگ ملوث ہیں انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔

پاسداران انقلاب کے کمانڈر کا بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکی خبر رساں ادارے ‘پولیٹیکو’ نے نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے جنوبی افریقہ میں امریکی سفیر لانا مارکس کے قتل کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے اپنے بیان میں خبردار کیا تھا کہ اگر ایران نے اپنے جنرل کے قتل کا بدلہ لینے کی کوشش کی تو امریکا اس کا بہت سختی سے جواب دے گا اور اگر انہوں نے کسی طرح بھی ہمیں نشانہ بنایا تو ہم انہیں ہزار گنا زیادہ طاقت سے نشانہ بنائیں گے۔

امریکی خبر کے جواب میں پاسداران انقلاب کے سربراہ نے کہا کہ لانا مارکس کو نشانہ بنانا اس لیے بھی ممکن نہیں کہ یہ سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے موافق ہدف نہیں۔

‘کیا آپ سمجھتے ہیں ہم اپنے شہید بھائی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے ایک خاتون سفیر کو نشانہ بنائیں گے’۔

واضح رہے کہ ایران کا بین الاقوامی جوہری معاہدہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یکطرفہ طور پر ختم کیے جانے کے بعد سے ایران اور امریکا کے تعلقات مستقل کشیدگی سے دوچار ہیں۔

ایران نے امریکا پر سخت پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں اور یکطرفہ بنیادوں پر اقوام متحدہ کی پابندیاں بھی عائد کیے جانے کا خواہشمند ہے جس سے اسلحے پر روایتی پابندی کی دوبارہ تجدید ہو گئی تھی۔

Exit mobile version