Site icon Daily Sangar

کوئی ہمارے علاقے میں داخل ہوا نہ ہی کسی فوجی چوکی پر قبضہ کیا گیا، مودی

انڈیا اور چین کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ ’نہ کوئی ہمارے علاقے میں داخل ہوا نہ ہی کسی پوسٹ پر قبضہ ہوا۔’

اس اجلاس میں کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی سمیت مختلف جماعتوں کے رہنما آن لائن شامل ہوئے اور اجلاس کا آغاز ہلاک ہونے والے 20 فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کر کے کیا گیا۔

انڈیا کے خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق آل پارٹیز کانفرنس میں کہا گیا کہ انڈیا امن اور دوستی چاہتا ہے لیکن وہ اہنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

انھوں نے کہا کہ ’ابھی تک جن سے کوئی سوال نہیں کرتا تھا، جنھیں کوئی روکتا نہیں تھا، اب ہمارے جوان انھیں کئی سیکٹرز میں روک رہے ہیں، متنبہ کر رہے ہیں۔‘

کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی نے اس اجلاس میں یہ سوال اٹھایا کہ کیا اس معاملے میں انٹیلیجنس کی طرف سے کوئی چوک ہوئی تھی؟

خبررساں ادارے اے این آئی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اجلاس میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ’کہیں کوئی انٹیلیجنس ناکام نہیں ہوئی۔‘

لیکن وزیر اعظم کے اس بیان کے بعد کئی اور سوال اٹھنے لگے ہیں۔

انگریزی اخبار دی ہندو کی ڈپلومیٹک ایڈیٹر سوہاسنی حیدر نے پوچھا کہ ’وزیر اعظم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ آج جہاں چینی فوجی ہیں وہ سارا ان کا علاقے ہے۔ ہمارے فوجی انڈین علاقے میں مارے گئے ہیں یا چینی علاقے میں؟‘

’اور وزارت خارجہ نے یہ کیوں کہا کہ تھا کہ چین نے ایل اے سی پر انڈیا کی جانب سے گلوان میں کچھ تعمیرات کرنے کی کوشش کی تھی۔‘

انڈین ایکسپریس کے سوشانت سنگھ نے پوچھا کہ ’20 فوجی مارے گئے، 76 زخمی ہیں، 10 قید کر لیے گئے، کس لیے؟‘

دفاعی امور کے تجزیہ کار برہم چیلانی نے کہا کہ ’کیا مودی کا یہ بیان اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ انڈیا نے وادی گلوان میں چین کی جانب سے جبراً بدلی گئی صورتحال کو قبول کر لیا ہے۔‘

خبررساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی نے آل پارٹیز اجلاس میں کہا ’انڈیا کو ٹیلی کام، ریلوے، ایوی ایشن کے شعبوں میں چین کی کمپنیوں کو اجازت نہیں دینی چاہیے۔‘

انڈین ذرائع ابلاغ میں چلنے والی خبروں کے مطابق چینی حکام نے پیر کی شب انڈیا اور چین کے درمیان ہونے والی سرحدی جھڑپ کے بعد گرفتار کیے گئے دس انڈین فوجیوں کو رہا کیا ہے۔

اس جھڑپ میں ایک کرنل سمیت 20 انڈین فوجی ہلاک بھی ہوئے تھے اور اس دوبدو لڑائی میں مبینہ طور پر چینی فوجیوں کی جانب سے کیل لگی آہنی سلاخوں کے استعمال کی بھی اطلاعات ہیں۔

انڈین اخبار دی ہندو نے جمعے کو عسکری ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ رہا کیے جانے والے افراد میں ایک لیفٹیننٹ کرنل اور تین میجر بھی شامل ہیں۔

انڈین حکومت نے ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی ہے اور نہ ہی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے فوجی لاپتہ ہیں یا چینی فوجی حراست میں تھے۔

چین نے اپنے فوجیوں میں کسی کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ہے جبکہ انڈیا کے 76 فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر اپنی حدود میں دراندازی کا الزام لگایا ہے۔

انڈین میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق یہ جھڑپ تقریباً 14 ہزار فٹ بلند پہاڑوں کی افقی ڈھلوانوں پر ہوئی جس کی وجہ سے بعض فوجی نیچے تیز بہاو¿ والے دریائے گلوان میں گر گئے جس کا درجہ حرارت صفر سے بھی کم تھا۔

Exit mobile version