Site icon Daily Sangar

پاکستانی فوج کا ہرنائی میں 3 عسکریت پسندوں کو مارنے کا دعویٰ

پاکستانی فوج نے بلوچستان کے علاقے ہرنائی میں مبینہ طور پر 3 عسکریت پسندوں کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے دعوے کے مطابق سیکیورٹی فورسز کو اطلاع ملی تھی کہ عسکریت پسند بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں موجود ہیں اور عسکریت پسندی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر میجر محمد حسیب کی قیادت میں فوری طور پر سیکیورٹی فورسز کو علاقے کو عسکریت پسندوں سے پاک کرنے کے لیے بھیجا گیا، جس پر فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے نتیجے میں 3 عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔

بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ ضلع ہرنائی میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 3 عسکریت پسند ہلاک گئے جبکہ بہادری سے لڑتے ہوئے میجر سمیت حسیب اور حوالدار نور احمد ہلاک ہو گئے۔

واضع رہے کہ گذشتہ شب زیارت میں منگی ڈیم کے مقام پر عسکریت پسند وں نے ناکہ بندی کی تھی اور گاڑیوں کی تلاشی لی تھی ۔

ناکہ بندی کے دوران پنجاب سے تعلق رکھنے والے 2 افراد کو شناخت کے بعدگرفتار کرلے لے جایا گیا اور بعد میں ان کوقتل کردیاگیااورآج ان کی لاشیں پہاڑی علاقے سے برآمد کرلی گئیں۔

مذکورہ واقعہ کے بعد آج صبح مذکورہ مقام پر پہنچنے والی فوجی بکتربند گاڑی کو عسکریت پسندوں نے آئی ای ڈی دھماکے سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں میجر سمیت2 فوجی اہلکار ہلاک جبکہ بکتر بند گاڑی حملے میں تباہ ہوگئی۔

آئی ایس پی آر کے دعوے کے مطابق آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسزکی گاڑی دیسی ساختہ بم کی زد میں آگئی، جس کے نتیجے میں میجر محمد حسیب اور حوالدار نور احمد ہلاک ہوگئے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 28 سالہ میجر محمد حسیب کا تعلق ملتان اور 38 سالہ حوالدار نور احمد کا تعلق بارکھان سے تھا۔

آئی ایس پی آر نے حسب روایت میڈیا کو اندھیرے میں رکھ کرمارے جانے والے عسکریت پسندوں کی شناخت ظاہر نہیں کی جس سے خدشہ ہے کہ ماضی کی طرح لاپتہ افراد کو اپنی فوجیوں کی ہلاکت کے بدلے انتقاماً جعلی مقابلے میں ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے ۔

Exit mobile version