افغانستان کی طالبان حکومت نے بھارتی شہر ممبئی کے سفارتی مشن میں اکرام الدین کامل کو اپنا کارگزار قونصل مقرر کیا ہے۔ چند روز قبل ہی بھارتی وفد نے کابل کا دورہ کیا تھا اور وہاں طالبان قیادت سے بات چیت کی تھی۔
افغانستان کی طالبان حکومت نے ایک بڑی پیش رفت میں اکرام الدین کامل کو بھارت کے صنعتی شہر ممبئی کے افغان مشن میں “قائم مقام قونصل” مقرر کیا ہے۔ تاہم نئی دہلی میں اس پر ابھی پوری طرح سے خاموشی چھائی ہے اور اب تک اس معاملے پر سرکاری سطح پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔
اس سے قبل پیر کے روز افغان میڈیا نے یہ اطلاع دی تھی کہ اکرام الدین کامل سے متعلق یہ فیصلہ “طالبان حکومت کی جانب سے بھارت میں کسی بھی افغان مشن میں اس طرح کی پہلی تقرری ہے۔”
طالبان حکومت میں سیاسی امور کے نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی نے بھی سوشل میڈيا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں اس کی تصدیق کی اور کہا کہ اکرام الدین کامل کو بطور “قائم مقام قونصل” مقرر کیا گیا ہے۔
افغان طالبان اور نئی دہلی کے رشتے ایک ایسے وقت مضبوط ہو رہے ہیں جب اسلام آباد کے ساتھ کابل کے تعلقات ان الزامات کی وجہ سے تناؤ کا شکار ہیں کہ طالبان پاکستانی شہریوں اور سیکورٹی فورسز کے خلاف “دہشت گردانہ” حملوں کے ذمہ دار مفرور پاکستان مخالف عسکریت پسندوں کو پناہ دیتے ہیں اور ان کی حمایت بھی کرتے ہیں۔
بھارت کے معروف اخبار انڈین ایکسپریس نے نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ کامل نے بھارتی حکومت کی جانب سے فراہم کی گئی اسکالر شپ پر سات برس تک بھارت میں تعلیم حاصل کی تھی۔
اخبار کے مطابق وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ اکرام الدین کامل ممبئی کے قونصل خانے میں ایک “سفارت کار” کے طور پر کام کرنے پر راضی ہو گئے ہیں البتہ “ان کی ‘حیثیت’ ایک ایسے افغان شہری کی ہو گی، جو افغانوں کے لیے کام کر رہا ہو۔”
سن 2021 میں کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد بھارت نے اپنے سفارت کاروں کو کابل کے اپنے مشن سے نکال لیا تھا، جب کہ نئی دہلی میں سفارت خانے کی نگرانی کرنے والے افغان سفارت کار بھارت چھوڑ کر مختلف مغربی ممالک میں پناہ حاصل کر چکے ہیں۔
فی الوقت ایک واحد سابق سفارت کار، جو بھارت میں مقیم ہیں، نے نئی دہلی کا افغان مشن کسی طرح چلا رکھا ہے۔
بھارتی حکام نے بعض میڈيا اداروں کو بتایا ہے کہ بھارت میں ایک بڑی افغان کمیونٹی مقیم ہے، جسے قونصلر خدمات کی ضرورت ہے، “اس لیے، بھارت میں افغان شہریوں کی مؤثر خدمت کے لیے مزید عملے کی ضرورت ہے۔”
انڈین ایکس پریس نے بھارتی حکام کے حوالے سے لکھا ہے اکرام الدین کامل نے افغان قونصلیٹ میں بطور سفارت کار کام کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور “جہاں تک ان کی وابستگی یا حیثیت کا تعلق ہے، ہمارے لیے وہ ایک افغان شہری ہیں، جو بھارت میں افغانوں کے لیے کام کرتا ہے۔”
یہ تازہ پیش رفت ایک بھارتی وفد کے دورہ کابل کے چند روز بعد ہوئی ہے، جس میں وفد نے افغانستان کے عبوری وزیر دفاع ملا محمد یعقوب سے ملاقات کی تھی اور افغانستان میں کاروباری گروپوں کو ایران کے چابہار بندرگاہ کے استعمال کی پیشکش بھی کی۔
اس دورے کے دوران بھارتی وفد نے کابل کو مزید انسانی امداد فراہم کرنے پر بھی بات کی تھی۔
افغانستان کی طالبان حکومت نے اس میٹنگ کے حوالے سے کہا تھا کہ اس نے دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے اور انسانی امداد میں اضافے کے لیے بھارت کے ساتھ بات چیت کی ہے۔
افغانستان کے لیے بھارتی وزارت خارجہ کے اہم ایلچی جتیندر پال سنگھ نے چار اور پانچ نومبر کو کابل کے دورے کے دوران طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ بھی ملاقات کی تھی۔
جمعرات کو نئی دہلی میں ہفتہ وار نیوز کانفرنس کے دوران وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا تھا کہ “افغان حکام کے ساتھ ان ملاقاتوں کا مرکزی مقصد انسانی امداد تھی۔”