Site icon Daily Sangar

ضلع کیچ: دشت میں فورسز کیمپ پر حملے کے بعد دوسرے روز فوجی جارحیت جاری

بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے دشت کھڈان میں پیر کی شب پاکستانی فوج کے ایک کیمپ پر عسکریت پسندوں کے حملے اور متعدداہلکاروں کی ہلاکت کے بعد آج دوسرے روز بھی علاقے میں وسیع پیمانے پر فوج کشی جاری ہے ۔

تربت شہر سے ایک باوثوق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ روز دشت کھڈان میں فورسز کیمپ پر عسکریت پسندوں کے حملوں میں 16 اہلکار ہلاک اور متعددزخمی ہوگئے تھے ۔جبکہ ہلاک اہلکاروں میں ایک آفیسر بھی شامل ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیاکہ 16 لاشیں تربت میں ہسپتال میں رکھی ہوئی ہیں ۔

گذشتہ روزکیمپ پر عسکریت پسندوں حملے کے ساتھ کیمپ پر قبضے کی بھی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔

جبکہ دوسری جانب اب تک حکومت بلوچستان اور پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے دشت کھڈان میں فورسزکیمپ پر حملہ اور اہلکاروں  کی ہلاکت کے حوالے سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے ۔

لیکن علاقے میں بڑے پیمانے پر فوجی جارحیت سے اس بات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں کہ کیمپ پر حملے میں فورسز کو بھاری جانی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہوگا۔

آج دوسرے روزبھی دشت کھڈان اور گردونواح کے تمام چھوٹے دیہاتوں میں کرفیو نانذ ہے ،دکانیں اور اسکولیں بند ہیں ۔

علاقائی ذرائع بتاتے ہیں کہ موبائل نیٹورک سمیت علاقے کے داخلی و خارجی راستے بھی ہنوز مکمل بند ہیں ۔

جبکہ فورسز کی بڑی تعداد علاقے میں گھر گھر تلاشی و لوگوں کو ہراساں کر رہی ہے ۔

کہا جارہا ہے کہ فوج کی بڑی تعداد میں نقل عمل سمیت ہیلی کاپٹروں کی بھی پروازیں جاری ہیں جس سے علاقہ مکینوں میں خوف وہراس پھیل گیا ہے اور وہ اپنے گھروں میں محصور ہوگئے ہیں۔

گذشتہ روز دوران جارحیت فورسز نے طلال ولد عمر اور عامر بلوچ ولد ابراھیم نامی 2 نوجوانوں کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کیاتھا جن کا اب تک کوئی خبر نہیں ہے ۔

آج دوسرے روز جاری لشکر کشی میں اب تک کسی قسم کی گرفتاری و گمشدگی سمیت ہلاکت کی خبریں سامنے نہیں آئیں۔

فورسزکیمپ حملے کی ذمہ داری تا حال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے ۔

Exit mobile version