Site icon Daily Sangar

مند میں گھروں پر فوج کے قبضے کیخلاف روڈ بلاک دھرناجاری، مذاکرات ناکام

بلوچستان کے ضلع کیچ کے ایران سے متصل علاقے مند مھیرمیں گھروں پر پاکستانی فوج کے قبضے کیخلاف روڈ بلاک دھرنا 9 دنوں سے جاری ہے۔

گزشتہ شب دھرنا شرکا کے ساتھ ایف سی بریگیڈیر تمپ اور ضلعی انتظامیہ کی سربراہی میں علاقائی معتبرین نے مزاکرات کئے ۔

علاقائی ذرائع کا کہنا کہ پہلے پہل مذاکراتی وفد نے دھرنا کے شرکا جن میں خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد شامل ہے کو دھرنا ختم کرنے کیلئے دھمکانے کی کوشش کی۔جس پر مظاہرین مزید مشتعل ہوگئے اور بعد ازاں وفد کی جانب سے 6 چھ مہینے کے مہلت مانگ لی گئی جس کو مھیر گاؤں کے کمیٹی نے رد کر دیا۔

علاقہ مکینوں سے ضلعی انتظامیہ کے نمائندے رحیمہ جلال نے ایک مہینے کی مدت کی یقین دہائی کرانے پر مزاکرات کی دعوت دی ۔جس کو علاقہ مکینوں نے علاقے کے سابقہ اور موجودہ نمائندگان ، ڈی سی کیچ اور کیچ بار ایسوسی ایشن کو بطور گواہ شامل کرنے کی شرط پر قبول کرلی۔

مھیر کے عوام کا مطالبہ ہے کہ پاکستانی فورسز مھیر گاؤں میں واقع ان کے گھروں سے اپنا قبضہ فوری طور پر ختم کرے اور ان کے گھروں کو خالی کیا جائے جن پر فورسز نے پچھلے پانچ سالوں سے قبضہ کیا ہوا ہے ۔

یاد رہے کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں کی طرح فورسز مند اور تمپ کے مختلف گاؤں میں آبادیوں کے اندر لوگوں کے گھروں پہ قبضہ کیے ہوئے ہیں اور وہاں سے آبادی کو سرویلنس کرتے رہتے ہیں۔

ڈرون کیمروں سے لوگوں کی فیلمنگ کرتے ہیں اور لوگوں کے پرائیویسی کو مجروح کیا ہوا ہے، آبادی کے اندر فورسز کی موجودگی سے خاص کر خواتین بے حد تنگ ہیں، فورسز مختلف طریقوں سے عام لوگوں کو تنگ کرکے یا بلیک میل کرکے ان سے کام لیتے ہیں ۔

Exit mobile version