Site icon Daily Sangar

گوادر: ایرانی بارڈ ٹریڈ کی بندش و گاڑیوں کی ضبطی کیخلاف کوسٹل ہائی وے بلاک، دھرنا جاری

بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر میں ایرانی بارڈ ٹریڈ کی بندش اور گاڑیوں کی ضبطی کیخلاف مکران کوسٹل ہائی وے پر پلیری کے مقام پردھرناتیسرے دوز بھی جاری ہے ۔~کوسٹل ہائی وے کی بندش سے ایران ،بلوچستان اور پاکستان کے درمیان ٹریفک معطل ہے جس سے زائرین بھی پھنس گئے ہیں ۔

گوادر میں کوسٹ گارڈز کیمپ کے سامنے احتجاجی دھرنابھی جاری ہے۔

کوسٹ گارڈز نے گزشتہ دن کنٹانی میں تیل کی ترسیل کے دوران ہنگامہ آرائی کے بعد کارروائی کرتے ہوئے متعدد گاڑیوں اور 50 سے زائد اسپیڈ بوٹ قبضے میں لے لیے۔ضبط شدہ گاڑیوں،پٹرول اور اسپیڈ بوٹ کی مجموعی مالیت 80 کروڑ سے زائد ہے۔

کوسٹ کیمپ کے سامنے احتجاجی دھرنا سے حق دو تحریک کے ضلعی صدر بشیر ہوت،بی این پی مینگل کے ضلعی جنرل سیکریٹری امان جُمعہ اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بارڈر پر قدغن ہزاروں لوگوں کے روزگار کو چھین کر انھیں نانِ شبینہ کا محتاج کرنا ہے،بارڈر تجارت اور روزمرہ کی استعمال کیلئے تیل کی ترسیل یہاں کے عوام کیلئے روزگار اور ایک بنیادی سہولت ہے اسے بند کرکے ہزاروں کو بیروزگار کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوسٹ گارڈز نے گزشتہ دنوں اپنی طرف سے اجازت نامہ جاری کرکے پک گاڑیوں کو روانہ کیا لیکن راستے میں پلیری کے ایریا گاڑیاں ضبط کیے گئے ہیں۔یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ایک طرف خود پک اپ تیل بردارگاڑیوں کو سفرکی اجازت دی جاتی تو دوسری جانب گاڑیوں کو پکڑ کر ضبط کئیے جاتے ہیں،آخر اس سرحدی علاقوں کے رہائش پزیر لوگوں کا قصور کیا ہے؟ روزگار کے اور ذرائع کیا ہیں؟لوگ جائیں تو کہاں جائیں؟ اپنے بچوں یا فیملی کیلئے دو وقت کی روٹی کیلئے علاقہ کے لوگوں کو تڑپانا کہاں کی انسانیت اور کہاں کا انصاف ہے۔دھرنے میں پک یونین سمیت متاثرین کی بڑی تعداد شریک ہے۔

Exit mobile version