Site icon Daily Sangar

کراچی میں ہلا ک چینی انجینئرز سے ٹیرف میں کمی پر مذاکرات جاری تھے، وزیر خزانہ

پاکستان کے وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہےکہ کراچی میں بی ایل اے کے حملے میں ہلاک چینی انجینئرز چائنیز آئی پی پی سے منسلک تھے، انہی انجینئرز سے وہ اور وزیر پاور ڈویژن اویس لغاری مذاکرات کر رہے تھے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ انہی چینی انجینئرز سے ٹیرف میں کمی کے لیے قرض کی ری پروفائلنگ پر بات ہورہی تھی، یہ وہ چائنیز آئی پی پی ہے جس نے حکومت سے بات چیت میں مثبت جواب دیا تھا۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ چینی بھائیوں کے جانی نقصان کاکوئی تخمینہ نہیں لگایا جاسکتا، ہڑتالوں کے ملکی معیشت پر گہرے اثرات پڑتے ہیں، ہڑتال کرنے والے اپنے مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کریں، ہڑتال کی وجہ سے 190 ارب روپے یومیہ کا نقصان ہوتا ہے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئندہ پالیسی ریٹ میں مزید کمی کا امکان ہے، آنے والے دنوں میں مہنگائی مزید کم ہوگی، معاشی استحکام کے لیےکیےگئے اقدامات کے ثمرات آنا شروع ہوگئے ہیں، مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آگئی ہے، اقتصادی ڈھانچے میں اصلاحات کا عمل شروع ہوچکا ہے۔

واضح رہےکہ 6 اکتوبر کی رات کراچی ائیرپورٹ کے قریب غیر ملکیوں کے قافلے پر خودکش حملہ کیا گیا تھا جس میں 2 چینی شہریوں سمیت3 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جس کی ذمہ داری بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بی ایل اے نے قبول کی تھی۔

حکام کے مطابق دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کا روٹ بھی مل گیا ہے، حملہ آور دھماکے سے قبل بھی ائیر پورٹ سگنل سےگزرا تھا۔

حکام کا مزید بتانا ہے کہ حملے میں متاثرہ 16 گاڑیوں کی مکمل تفصیلات حاصل کرلی ہیں، کرائم سین کو جلد کلیئر کردیا جائےگا مگر حملے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا گیا۔

Exit mobile version