Site icon Daily Sangar

کوئٹہ : بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ کو 5590 دن ہو گئے ۔

دھانُل بلوچ، ارسلان بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکرلواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جبری گمشدگی ،مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی، سیاسی کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ اور آبادیوں پر جارحیت جاری ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بلوچ قومی تحریک مختلف نشیب فراز سے گزرتی ہوئی آگے بڑھ رہی ہے تو ریاست حواس باختہ ہو کر ظلم جبر کی حدوں کو پار کررہی ہے۔

وی بی ایم پی کے مطابق 2000 سے لیکر 2024 تک 75000 ہزار بلوچ فرزند جبری طور لاپتے کئے گئے ہیں اور حراستی قتل کے شکار ہو کر ہیں ہزار افراد شہید ہو چکے ہیں ۔ لاپتہ افراد کی عدم بازیابی اور حراستی شہادت کے خلاف لاپتہ افراد کے لواحقین نے وی بی ایم پی پلیٹ فارم سے گزشتہ پندرہ سالوں سے جمہوری جدجہد کے تمام ذرا ئع بروے کار لا رہے ہیں۔

احتجاجی مظاہروں ریلیوں سیمیناروں، عدالتوں اور کمیشنوں میں پیشیوں کے ساتھ ساتھ طویل ترین بھوک ہڑتالی کیمپ قائم ہے۔ جس سے عالمی اداروں کی توجہ بلوچستان کی سنگین صورت حال کی جانب مبذول کرانے میں اہم کردار کرتے رہے ہیں ۔ یہ طویل پر امن جد جہد انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے کردار پر بھی کئی سوالات کھڑے کر چکی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج کی دنیا میں دوہری انسانی حقوق کے نعروں کے پیچھے عالمی اجارہ داری اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے بر سر پیکار ہیں۔ جس کی وجہ عالمی تنظیمیں انسانی حقوق کا عالمی منشور اور دیگر عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کا منشور صرف کاغذوں پر محدود ہوتا جارہا ہے ۔

Exit mobile version