بلوچ یکجہتی کمیٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ہفتہ قبل قلات میں پاکستانی فورسز ہاتھوں 2 بے گناہ بھائیوں کی مارئے عدالت قتل پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ماورائے عدالت قتل ریاست کی طرف سے بلوچ نسل کشی کے لیے استعمال ہونے والا بنیادی آلہ ہے۔
بی وائی سی نے اپنے پوسٹ میں مقتول بھائیوں کی ضعیف ولاچار بوڑھے والدین کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں وہ فورسز ہاتھوں اپنے بچوں کی جعلی کارروائی میں بہیمانہ قتل کا المناک کہانی سنا رہے ہیں اور اللہ سے فریاد کناں ہیں کہ ان کے بچوں کے قتل میں شریک افراد کو عبرت ناک سزادی جائے۔
یاد رہے کہ فورسز ہاتھوں جعلی کارروائی میں قتل کئے گئے نوجوان بھائیوں کے قتل کا واقعہ اور ان کی والدین کی بیان کی ویڈیو رپورٹ ایک مقامی صحافی نیاز بلوچ نے بنایا تھا اور واقعہ پر بی وائی سی کی خاموشی پر سوال بھی اٹھایا تھا۔
بی وائی سی نے اپنے پوسٹ میں کہا کہ قلات میں دو بلوچ نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل کی المناک کہانی، جیسا کہ ان کی والدہ نے بیان کیا ہے۔ عباس (20 سال) اور اسماعیل (17 سال) بھائی تھے جنہیں 8 ستمبر کی صبح طلوع ہونے سے پہلے ریاستی سیکورٹی اہلکاروں نے بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ ان کی والدہ کے مطابق، “مسلح افواج نے پہلے ہمارے گھر کو گھیرے میں لیا اور شدید فائرنگ شروع کی، پھر، انہوں نے گھر پر چھاپہ مارا اور چند گز کے فاصلے پر میرے بیٹوں عباس اور اسماعیل کو زبردستی لے گئے اور انہیں سرد خون میں قتل کر دیا۔ میں نے فورسز سے درخواست کی۔ اس کی بجائے انہیں گرفتار کیا جائے اور اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہو تو انہیں قانون کے مطابق سزا دلوائی جائے، میرا بیٹا اسماعیل بیمار تھا اور دوائی لے رہا تھا، میرا شوہر فالج کا شکار ہے، اور عباس خاندان کا واحد کمانے والا تھا۔ “انہوں نے میری آنکھوں کے سامنے میری پوری دنیا کو تباہ کر دیا۔”
انہوںنے کہا کہ ماورائے عدالت قتل ریاست کی طرف سے بلوچ نسل کشی کے لیے استعمال ہونے والا بنیادی آلہ ہے۔ بلوچ عوام کو ان کے سب سے بنیادی حق یعنی زندگی کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔ بلوچ نوجوانوں کو نشانہ بنانے والی “کِل اینڈ ڈمپ” کی یہ پالیسی نسلی تطہیر کے مترادف ہے اور انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو اپنی خاموشی توڑنی چاہیے اور پوری قوم پر ریاست کے منظم جبر کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔