پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آئی ایس آئی کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے بعد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
اس سلسلے میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بھائی فیصل امین نے تصدیق کی ہے کہ علی امین گنڈاپور گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔
سماجی رابطے کے ویب سائٹ ایکس پر اپنے ٹویٹ میں فیصل امین نے لکھا کہ ان کا اپنے بھائی سے رابطہ ہو گیا ہے جو ’امن عامہ پر طویل اجلاس‘ کے بعد اب اپنے صوبے میں داخل ہو گئے ہیں۔
تحریک انصاف کے ایک ترجمان نے بھی کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور چھ گھنٹے رابطے سے باہر رہنے کے بعد اب پشاور پہنچ چکے ہیں اور اس حوالے سے جلد تفصیلات جاری کر دی جائیں گی۔
تحریک انصاف کے متعدد رہنماؤں نے گذشتہ رات خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے طویل وقت کے لیے رابطے میں نہ رہنے پر ان کے اغوا اور گرفتاری کے دعوے اور خدشات کا اظہار کیا تھا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمرایوب خان نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈا پور سے رابطہ ختم ہو چکا ہے۔
انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اوراسٹیبلشمنٹ نے انھیں چائے کے کپ پر مدعو کیا تھا، علی امین گنڈا پور سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن نہیں ہوا۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کے سکیورٹی عملے سے بھی رابطہ نہیں اور ان کے فون بند ہیں۔
اپنے ایک بیان میں پی ٹی آئی کی رہنما مشعال یوسفزئی نے اسلام آباد پولیس پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو اسلام آباد پولیس نے اغوا کیا ہے۔
بیان میں مشعال یوسفزئی کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کی بازیابی کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رہے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر سیف نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے کو بتایا کہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے اطلاعات آ رہی ہیں کہ علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے لیکن کیا کبھی پاکستان کی تاریخ میں ایسا ہوا ہے کہ منتخب وزیر اعلیٰ کو اسلام آباد سے گرفتار کریں، ان لوگوں نے انتہا کردی ہے اور یہ سب کچھ انھیں لے ڈوبے گا۔
زلفی بخاری نے کہا کہ ہمارے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور شام سات بجے سے لاپتہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اب اس کی تصدیق ہو چکی ہے انھیں اغوا/گرفتار کر لیا گیا ہے۔