Site icon Daily Sangar

بلوچستان : موسیٰ خیل میں مسلح افراد کی فائرنگ سے 22 افراد ہلاک

The dead man's body. Focus on hand

بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں مسلح افراد کی فائرنگ سے کم از کم 22 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر موسیِ خیل نجیب اللہ نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بی بی سی کو بتایا ہے کہ یہ واقعہ ضلع کے علاقے راڑہ ہاشم میں پیش آیا۔

نجیب اللہ کا کہنا تھا کہ فائرنگ کا واقعہ گزشتہ شب موسی خیل میں پولیس کے زیرِ انظام علاقے کی حدود میں پیش آیا جب نامعلوم افراد نے پنجاب اور بلوچستان کے درمیان چلنے والی گاڑیوں کو روک کر مسافروں کو نیچے اتارا اور ان پر فائرنگ کر دی۔

اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں پانچ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔

ان کا کہنا تھا شدید زخمی شخص کو علاج کے لیے ڈیرہ غازی خان منتقل کر دیا گیا ہے۔ نجیب اللہ نے بتایا کہ حملہ آوروں نے دس سے زائد گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچایا ہے۔

بلوچستان بھر میں بی ایل اے کی آپریشن ہیروپ جاری ہے اور اب تک 118 اہلکاروں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرچکی ہے ۔

بی ایل اے نے اپنے ایک بیان میںکہا ہے کہ آپریشن ھیروف کے تحت ناکہ بندیوں کے دوران ابتک 62 فوجی اہلکار ہلاک اور دو گرفتار کیئے جاچکے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ مارے گئے فوجی اہلکاروں کی اکثریت سادہ لباس میں مسافر بسوں میں اپنے کیمپوں کی طرف سفر کررہی تھی، جنہیں شناخت کے بعد سرمچاروں نے ہلاک کردیا۔

موسیٰ خیل بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے شمال مشرق تقریباً ساڑھے چار سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔

اس علاقے کی آبادی کی غالب اکثریت پشتونوں کے موسیٰ خیل قبیلے پر مشتمل ہے۔

اس سے قبل سینیچر اور اتوار کی درمیانی شب بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مسلح افراد کے حملوں کے علاوہ بم دھماکوں کے واقعات پیش آئے ہیں۔

Exit mobile version