Site icon Daily Sangar

سنگت نصیر بلوچ و سنگت غلام جان قومی آزادی کی راہ میں شہید ہوگئے ،بی ایل اے

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان،جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی کے ساتھی سرمچار سنگت نصیر بلوچ عرف سکندر اور سنگت غلام جان عرف استاد ساچان بلوچ قومی آزادی کی راہ میں فرائض کی انجام دہی کے دوران شہید ہوگئے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بی ایل اے کے سرمچار نصیر احمد عرف سکندربلوچ قومی آزادی کی حصول کیلئے اپنے فرائم کی انجام دہی کے دوران گذشتہ دنوں 23 جولائی 2024 کو گچک کے مقام پر زہریلے سانپ کے کاٹنے سے شہید ہوگئے۔

انہوںنے کہا کہ سنگت نصیر احمد عرف سکندر ولد ملا محمد عیسیٰ کا تعلق واشک کے علاقے بیسمہ سولیر سے تھا۔ آپ نے 2015 میں ساتھی تنظیم سے منسلک ہوکر بلوچ قومی غلامی کے خلاف مسلح جہد کا آغاز کیا اور 2020 میں بلوچ لبریشن آرمی کا حصہ بنے۔

بیان میں کہا گیا کہ شہید نصیر بلوچ پنجگور، واشک، رخشان، گوران، کولواہ، ہوشاپ اور کیلکور کے محاذوں پر قومی فرائض انجام دیا اور اہم معرکوں کا حصہ بن کر دشمن کو شدید نقصان سے دوچار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ آپ کے خاندان کو قابض پاکستانی فوج کی جانب سے مسلسل جبر کا نشانہ بنایا گیا اور آپ کے گھر کو چھ بار فوجی جارحیت کے دوران نذرآتش کیا گیا، تاہم آپ اپنے قومی آزادی کے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے۔ آپ نے اپنے اعلیٰ کردار اور قربانی سے دشمن پر واضح کردیا کہ بلوچ، غلامی پر قومی آزادی اور اس راہ میں شہادت کو ترجیح دیتے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچار غلام جان عرف استاد ساچان 26 جولائی 2024 کو کیلکور میں شہید ہوگئے۔ آپ 25 جولائی کو پنجگور کے علاقے کیلکور میں قابض پاکستانی فوج کی تشکیل کردہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ پر بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے آپریشن کا حصہ تھے، جہاں گولی لگنے سے آپ زخمی ہوگئے تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ غلام جان کو براس سرمچاروں نے زخمی حالت میں اپنے محفوظ پناہ گاہ منتقل کیاتھا، جہاں آپ کو طبی امداد دی گئی تاہم آپ زخموں سے جانبر نا ہوسکے اور شہادت کے مرتبت پر فائز ہوگئے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ شہید غلام جان عرف استاد ساچان ولد محمد پنجگور کے علاقے سیداں سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ 2013 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوکر قومی غلامی کیخلاف برسرپیکار ہوئے۔ شہید غلام جان اپنی جنگی صلاحیتیوں کے باعث جلد ہی ٹریننگ کمانڈر منتخب ہوئے جس کے باعث آپ نے استاد کا لقب پایا۔

انہوںنے کہا کہ شہید غلام جان اس وقت بلوچ لبریشن آرمی کے پنجگور کیمپ کے سیکنڈ کمانڈ کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ آپ نے پنجگور، بلیدہ، ہوشاب، کیلکور، پروم، بالگتر، واشک، رخشان اور کولواہ کے محاذوں پر اپنے جنگی صلاحتیوں کا بھر پور اظہار کرتے ہوئے دشمن کو خاک چٹائی۔

جیئند بلوچ کا کہنا تھا کہ آپ بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے مختلف آپریشنوں میں حصہ لیتے ہوئے نہ صرف دشمن کو شکست سے دوچار کیا بلکہ بلوچ قومی اتحاد کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کیا۔ شہید غلام جان کی تدفین ان کے آبائی علاقے میں فوجی اعزاز کیساتھ آزاد بلوچستان کے پرچم کے سائے تلے کی گئی۔

انہوںنے آخر میں کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی شہید نصیر اور شہید غلام جان کو انکی عظیم تر قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتی ہے اور تجدید عہد کرتی ہے کہ شہداء کی قربانیوں کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جائے گا اور جلد یا بدیر انکی منزل آزاد بلوچستان کو حاصل کیا جائے گا۔

Exit mobile version