Site icon Daily Sangar

ڈنک واقعہ: بہادر بلوچ بیٹی کی مزاحمت اور شہادت نے درندوں کے چہرے عیاں کردیئے۔اخترندیم بلوچ

بلوچ آزادی پسند رہنما اختر ندیم بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ تربت ڈنک واقعہ میں قابض دشمن کے درندہ آلہ کار بلوچ ناموس اور اقدار کو پامال کرتے ہوئے چھوٹی برمش اور اس کی ماں پر حملہ آور ہوئے۔ مزاحمت کرکے بلوچ بیٹی جام شہادت نوش کرگئیں اور معصوم فرشتہ زخمی ہوئیں۔ یہ جنگی جرم اور بلوچ ننگ پر حملہ ہے۔ اس کا حساب لینا ہم سب کی قومی ذمہ داری اور فرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں ہماری بہن کی بہادری اور واقعہ کے دوران اردگرد کے باغیرت بلوچوں کی بروقت مزاحمت نے نہ صرف پاکستانی درندوں کے چہروں سے نقاب اتاری بلکہ بلوچ مزاحمت کی تاریخ میں ایک نئی اضافہ کردی۔

پاکستانی فوج اور اسکے پالے ہوئے درندے ایک عرصے سے بلوچ قوم کے خلاف جرائم میں مصروف ہیں، لیکن نام نہاد پارلیمانی پارٹیاں ان کے چہروں پر نقاب ڈالٹے رہے ہیں۔ ڈنک کے واقعہ میں ہماری بہادر بہن نے اپنی جان قربان کرکے ان درندوں اور ان کے پارلیمانی آقاؤں کے چہرے سے نقاب اتار دی اور دنیا کے سامنے عیاں کردیا۔

اختر ندیم بلوچ نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ پاکستانی فوج اور پارلیمانی گروہوں کی سرپرستی میں منشیات فروش، چور و ڈاکو بلوچستان میں مسلسل ایسے گھناونی جرائم کا ارتکاب کررہے ہیں۔اب وقت آگیا ہے کہ کہیں بھی ان ضمیر فروشوں کی ایسی کرتوت دیکھیں تو ڈر کر چھپنے یا بھاگنے کے بجائے مزاحمت کریں کیونکہ مزاحمت ہی ان مردہ ضمیروں کو نیست و نابود کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب بلوچ قوم سمجھنا چاہیئے کہ سماج میں میجر بھٹی جیسے غنڈے کی پیداوار ایسے ہی لوگ ہیں جن کے نزدیک ننگ و ناموس کی کوئی حیثیت نہیں۔ کیونکہ تاریخی طور پر گمراہ اور طاقت کی نشے میں دھت فوجی غنڈوں کی جی حضوری کرنے والے منشیات فروش اور ڈاکوؤں کی اخلاقی اور انسانی قدر نہیں ہوتی۔

Exit mobile version