بلوچی زبان کے معروف ادیب، محقق اور ماہر لسانیات سید ظہورشاہ ھاشمی کی 98 ویں یوم پیدائش کے موقع پر یونیورسٹی آف گوادرکے زیر اہتمام یونیورسٹی کے ھال میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
تقریب کی صدارت یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر عبدالرزاق صابر نے کی جبکہ مہمانان خاص نامور ادیب ڈاکٹر اے آر داد سید ظہور شاہ ھاشمی اکیڈمی کے صدر علی عیسٰی اور نامور شاعر و ادیب آصف شفیق تھے۔
تقریب سے ڈاکٹر اے آر داد ، علی عیسٰی، آصف شفیق اور پروفیسر منظور بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سید ظہورشاہ ھاشمی نے بلوچی زبان اور ادب کے لئے بے مثالی کردار اداکیا ہے۔ سید نے نامساعد حالات اور علالت کا سامنے کرتے ہوئے بلوچی زبان اور ادب کے فروغ کو ممکن بنایا۔ سید ھاشمی بلوچی زبان کی پہلا ناول اور پہلا تاریخ لکھی ہے۔ سید ھاشمی نے اپنی صحت و طبیعت کا پرواہ نہ کرتے ہوئے بلوچی زبان کی ترقی میں شبانہ روز جہد مسلسل کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچی رسم الخط کو رائج کرنے کے لئے سید کا بھی اہم کردار ہے جو آج بھی بلوچی ادب کا اہم اثاثہ سمجھا جاتا ہے۔ سید ھاشمی نے بلوچی زبان میں پہلا نمدی 1959 اور دوسری نمدی 1961 میں لکھی ہے۔ وہ 1955 میں ریڈیو پاکستان کراچی سے منسلک رہے اور وہاں سے بلوچی زبان میں پروگرامات کرتے رہے۔ ریڈیو پاکستان کوئٹہ کے افتتاح کے بعد بلوچی پروگرامات کوئٹہ ریڈیو میں شفٹ کر دی گئی ۔ تو سید ھاشمی کا ریڈیو کا سفر یہی پر ختم ھوگیا۔
انہوں نے کہا کہ سید بلوچی ہے اور بلوچی سید ہے اور بلوچی زبان اور ادب کی خوش قسمتی ہے کہ سید نے اس میں اپنا گرانقدر کردار ادا کیا۔
انھوں نے کہاکہ سید ظہور شاہ ھاشمی نوجوان شاعر و ادیبوں کی بھر پور حوصلہ افزائی بھی کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سید شناسی کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ سید کا ادبی ورثہ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ ان کی ادبی تخلیقات کثیر الجہتی اسلوب پر مزین ہے اور اس میں فلسفیانہ اسلوب بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سید سے شناسی کے لئے ضروری ہے کہ سید پر تحقیق کے چلن کو اختیار کیا جائے تاکہ بلوچی زبان اور ادب کو مزید ممتاز بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سید بلوچی زبان اور ادب کا ممتاز نام ہے جب بھی بلوچی زبان اور ادب کی بات ہوگی اس میں سید کا تذکرہ ناگزیر ہوگا۔
تقریب میں کہاگیا کہ بلوچی زبان کے نامور شاعر۔ محقق اور ماہر لسانیات سید ظہور شاہ ھاشمی کا سو سالہ تقریب سرکاری سطح پر شاندار طریقے سے منائی جائے اور کہاگیا گوادر میں سید ظہور شاہ ھاشمی کا رہائشی گھر جو کھنڈرات کی شکل اختیار کرچکا ہے اسکی دوبارہ مرمت کی جائے ۔
تقریب کے نظامت کے فرائض بلوچی زبان کے نامور ادیب ڈاکٹر رحیم اداکئے۔
تقریب میں خیر جان آرٹ اکیڈمی کے رھنما و فوٹوگرافر طارق فیض کی جانب سے سجا ئے گئے سید ظہور شاہ ھاشمی کے تصاویر کی نمائش بھی کی گئے۔
اس موقع پر تقریب کے مہمانان اور مختلف اداروں کے سربراہان میں یادگاری شیلڈ بھی تقسیم کی گئی جب کہ تقریب کے دوسرے حصے میں بلوچی زبان کے نامور گلوکار سمیر رحیم نے سید ظہور شاہ ھاشمی کا لکھا گیا غزل ترنم کیساتھ گاکر حاضرین مجلس سے خوب داد وصول کی۔