پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارلحکومت کراچی میں گذشتہ دنوں جاپانی شہریوں پر ہونے والے حملے میں ہلاک ہونے والے حملہ آور کے تعلق کو بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بی ایل اے سے جوڑا جارہا ہے ۔
اس سلسلے میں حکومتی سطح پردعویٰ کیا جارہا ہے کہ حملے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور حملے میں مارا گیا حملہ آور سہیل کا تعلق بی ایل اے سے تھا اور وہ بلوچستان لیویز کاایک برطرف اہلکاربھی تھا۔
حکومتی ذرائع دعویٰ کررہے ہیں کہ کراچی کے علاقے لانڈھی میں جاپانی شہریوں پر حملے کی تحقیقات جاری ہیں ۔جس کے مطابق ہلاک ہونے والے سہیل نے سال 2014 میں بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بی ایل ایف میں شمولیت اختیار کی اور ان کا سرگرم ٹارگٹ کلر تھا۔
تفتیشی حکام نے دعویٰ کیاکہ سہیل کو صرف ہائی پروفائل لوگوں کو ٹارگٹ کے لیے بھیجا جاتا تھا اوراس نے مذکورہ مسلح تنظیم کا رکن ہوتے ہوئے سرکاری ادارے کو جوائن کیا اور سال 2017 سے سال 2022 تک وہاں خدمات انجام دیتا رہا۔
تفتیشی حکام کے دعوے کے مطابق مسلح تنظیم سے تعلق کے انکشاف پر سہیل فیملی ساتھ ملک سے فرار ہوگیا تھا اور افغانستان میں پناہ حاصل کی تھی۔
حکام نے دعویٰ کیا کہ سہیل نے سال 2022 میں افغانستان میں ہی بی ایل ایف سے علیحدگی اختیار کر کے بی ایل اے جوائن کر لی تھی جس کے بعد وہ افغانستان سے چمن آیا اور وہاں سے کوئٹہ کے راستے کراچی کی راہ لی تھی۔
تفتیشی حکام نے دعویٰ کیا کہ سہیل براستہ حب چوکی کراچی پہنچااور جاپانی شہریوں پر حملے میں مارا گیا۔
تفتیشی حکام نے انکشاف کیا کہ سہیل کے پانچ بہن بھائی ہیں اور پانچوں بہن بھائی مفرور ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے لانڈھی میں خودکش دھماکے کے ذریعے جاپانی شہریوں کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں تمام غیر ملکی محفوظ رہے تھے تاہم ایک خودکش حملہ آور اپنے ہدف میں پہنچنے سے قبل بلاسٹ ہوئے جبکہ دوسراگولی لگنے سے ہلاک ہوگیاتھا۔
اس حملے کو بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں سے جوڑا جارہا ہے لیکن اب تک کسی بھی بلوچ مسلح تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری نہیں لی ہے ۔