Site icon Daily Sangar

ایک لیٹرپانی کی بوتل میں پلاسٹک کے ڈھائی لاکھ ذرات کی موجودگی کا انکشاف

فوٹو: سی سی دی ڈیجیٹل

سائنسدانوں کے ایک ریسرچ میں ایک لیٹرپانی کی بوتل میں پلاسٹک کے ڈھائی لاکھ ذرات کی موجودگی پائی گئی ہے۔

حال ہی میں ایجاد کی گئی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے، سائنسدانوں نے پانی کےمقبول برانڈز میں فی لیٹر پانی میں، پلاسٹک کےاوسطاً 240,000 قابل شناخت ٹکڑوں کی گنتی کی ہے جو کہ پہلے تخمینوں سے 10-100 گنا زیادہ ہے۔

اس ریسرچ نے صحت کے ممکنہ خدشات میں اضافہ کیا ہے جن کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

کولمبیا یونیورسٹی میں جیو کیمسٹری کے ایک ایسوسی ایٹ ریسرچ پروفیسر اور مقالے کے شریک مصنف بیجھان یان نے اے ایف پی کو بتایا، ’’اگر لوگ بوتل کے پانی میں نینو پلاسٹک کے بارے میں فکر مند ہیں تو نلکے کے پانی جیسے متبادل پر غور کرناٹھیک ہوگا۔‘‘

لیکن انہوں نے مزید کہا: “ہم ضرورت پڑنے پر بوتل بند پانی پینے کے خلاف مشورہ نہیں دیتے، کیونکہ جسم میں پانی کی کمی کا خطرہ(ڈی ہائیڈریشن) نینو پلاسٹک سے آلودہ ہونے کے ممکنہ اثرات سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔”

تحقیق کرنے والی ٹیم نے تین معروف برانڈز کا تجزبہ کیا لیکن انہوں نے نتائج میں ان کا نام نہیں لیا،یان اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں،”کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ تمام پانی کی بوتلوں میں نینو پلاسٹک موجود ہیں، اس لیے تین مشہور برانڈز کی نشان دہی کرنا غیر منصفانہ سمجھا جا سکتا ہے۔”

نتائج میں 110,000 سے 370,000 ذرات فی لیٹر کے درمیان دکھائے گئے ہیں، جن میں سے 90 فیصد نینو پلاسٹک تھے جبکہ باقی مائیکرو پلاسٹک تھے۔

سب سے عام قسم نائلون تھی — جو شاید پانی کو صاف کرنے کے لئے استعمال ہونے والے پلاسٹک کے فلٹرز سے آتی ہے – اس کے بعد پولی تھیلین ٹیریفتھلیٹ یا PET، جس سے بوتلیں بنائی جاتی ہیں، اور بوتل کو نچوڑنے پر باہر نکل جاتی ہے۔ ڈھکنا کھولنے اور بند ہونے پر پلاسٹک کی دیگر اقسام پانی میں داخل ہوتی ہیں۔

اب یہ ٹیم نلکے کے پانی پر ریسرچ کرنا چاہتی ہے ، اس میں بھی مائکرو پلاسٹکس (microplastics) پائے گئے ہیں،تاہم بوتلوں کے مقابلے میں انکی سطح بہت کم ہے۔

Exit mobile version