بلوچستان حکومت کے تحت کینسر کے علاج کیلئے فنڈز کی بندش کے بعدمتعدد مریضوں کا علاج متاثر ہوگیاہے۔
سوشل ویلفیئرز کے زیراہتمام بلوچستان عوامی انڈوومنٹ فنڈز کے تحت کوئٹہ کے بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال میں 12سو جبکہ سینار ہسپتال میں 13مریض جو کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا تھے کا علاج چلتا رہا لیکن گزشتہ روز بیک جنبش قلم فنڈز بند کردئےے گئے جس کی وجہ سے 25سو سے زائد مریضوں کا علاج ادھور ارہ گیا۔
کینسر کے ادویات کی قیمتیں زیادہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان جیسے پسماندہ اور غریب علاقے کے مریض یہ ادویات خرید نہیں سکتے۔
دوسری جانب بااثر افراد کو سندھ پنجاب کے بڑے ہسپتالوں کیلئے کروڑوں روپے ریلیز کردیے جاتے ہیں کیونکہ وہ بااثر افراد کے مریض ہیں جبکہ غریب مریض اپنا علاج بی ایم سی ہسپتال شیخ زاہد ہسپتال اور سینار سے کرواتے ہیں ۔
کینسر کے مریضوں کا کہنا ہے کہ چیف سیکرٹری بلوچستان اس ناروا آرڈر کو منسوخ کرتے ہوئے کینسر کے مریضوں کے ادویات دوبارہ جاری کرے تاکہ وہ غربت کی وجہ سے اپنا علاج آدھے میں نہ چھوڑیں۔
دوسری جانب بی ایم سی اور سینار کوئٹہ اسپتالوں کیساتھ جاری ناروا سلوک کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ڈاکٹرز عملے نے کہا کہ ڈی جی سوشل ویلفیئر بلوچستان کا اپنے صوبے سے مبینہ طور پر نفرت کا سلسلہ اپناتے ہوئے بلوچستان عوامی انڈومنٹ فنڈ بی ایم سی اور سینار سے بند کردیاگیا ہے جو اپنے صوبے سے دشمنی کے مترادف عمل ہے۔
اس طرح ناروا عمل سے سینکڑوں مریضوں کی زندگی دائوپر لگا کر افسوس کے سوا اور کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بی ایم سی اور سینار کوئٹہ کے اسپتالوں کیساتھ اس ناروا عمل کیخلاف وزیر اعلیٰ کوئٹہ سے ایکشن لینے کی پرزور اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان حکومت کا کینسر مریضوں کے ساتھ دشمنی کا ایک اور قابل افسوس قدم اٹھا کر عوام دشمنی کو فروغ دیا اس طرح اقدام اٹھانے پر ڈی جی سوشل ویلفیئر بلوچستان کا اپنے صوبے سے نفرت کا اندازہ لگانے کا عیاں ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی انڈومنٹ فنڈ بی ایم سی اور سینار میں بند کردیا گیا ہے جبکہ بلوچستان سے باہر ہسپتالوں کو فنڈ مہیا کیا جارہا ہے سینکڑوں مریضوں کی زندگی داؤ پر لگا کر انتہائی افسوسناک عمل ہے۔وقت کے ظالم حکمرانوں کی ناروا رویے سے کینسر کے غریب مریضوں کیلئے مزید مشکلات پیدا کرکے مایوس کیا جو اب موت کے اور زندگی کے کشمکش میں مبتلا ہیں حکمرانوں کی اس طرح ناروا عمل کیخلاف چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ وزیر اعلیٰ چیف سیکریٹری ایکشن لیکر کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا مریضوں کیساتھ انسانی ہمدردی کا مظاہرہ کریں ورنہ یہ مرض کا آسان علاج کے بجائے اوٹ آف کنٹرول ہوگا جو بلوچستان کی غریب عوام کیلئے ایک المیہ ہے۔