بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجرگہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں پاکستانی فوج کے انٹیلی جنس ادارے ایم آئی کے ایک اہم کارندے نجیب اللہ کو اس کے جرائم پر موت کی سزا دی دینے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچ سرمچاروں نے ایم آئی کے ایک اہم کارندے نجیب اللہ ولد عبدالحق کو ’ سند ءِ سر ایسائی پنجگور ‘ میں حملہ کرکے ہلاک کردیا۔ مذکورہ قومی مجرم بلوچ سرمچاروں کے خلاف دشمن کا اہم کارندہ ہونے کے علاوہ کئی سماجی برائیوں میں ملوث تھا جس کی وجہ سے اسے بلوچستان لبریشن فرنٹ کی احتساب عدالت نے مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
بیان میں کہاگیا کہ بی ایل ایف کی اعلیٰ احتساب عدالت کے فیصلے کے تحت اس کی سرکوبی کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی جس نے مذکورہ قومی مجرم کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھی۔ 16 نومبر2023 کو اس کی موجودگی کی اطلاع پر بلوچ سرمچاروں نے کارروائی کرتے ہوئے اسے اپنی کردہ جرائم کی سزا دیدی۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ قومی مجرم ایم آئی کے افسران کا خاص کارندہ تھا جو ڈکیتی اور بھتہ خوری کے ذریعے حاصل کیے گئے پیسوں سے ایم آئی افسران کے لیے ذاتی سہولیات کا اہتمام کرتا تھا۔ایم آئی افسران میں اس کا اس قدر بھروسہ تھا کہ وہ افسران کو گوادر ، کراچی اور شال کے لیے ذاتی گاڑیوں میں سفری سہولیات فراہم کرتا تھا۔ اس کی خدمات کے عوض ایم آئی کی طرف سے اسے مسلح محافظوں کا پروٹوکول حاصل تھا۔
ترجمان نے کہا کہ نجیب اللہ ایک بدنام زمانہ چور تھا اور چوری کے جرم میں گرفتار بھی رہ چکا تھا۔ اسے علاقے میں فوج کی طرف سے کئی سہولیات اور مراعات دی گئیں جس کے ذریعے وہ جلد ہی بلوچ قومی مفادات کے خلاف ایک اہم کارندہ بن کر ابھرا۔
بیان میں کہا گیاکہ لوگوں کو اغواء کرکے پاکستانی فوج کی تحویل میں دینے جیسے سنگین جرائم بھی مذکورہ قومی مجرم کی جرائم میں شامل ہیں۔ اس کے جرائم کے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر بلوچستان لبریشن فرنٹ نے اسے سزا دینے کا فیصلہ کیا۔ بی ایل ایف اس کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ مجرم کو اس کے جرائم کو دیکھتے ہوئے سزا دی گئی ہے ۔ بلوچ سماج اور بلوچ قومی تحریک کے خلاف سرگرم تمام عناصر کو خبردار کیا جاتا ہے کہ وہ اپنی مجرمانہ سرگرمیوں سے باز آئیں ورنہ ان کو بھی اسی انجام سے دوچار کیا جائے گا جو ان کی آنے والی نسلوں کے لیے بھی شرمندگی کا باعث ہوگا۔